ویب ڈیسک: پاکستان رینجرز نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو بادی النظرمیں نیب کے حکم پر القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں اکاونٹیبلٹی آرڈیننس کے سیکشن 109 اے کے تحت ایک وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کےلئے گرفتار کیا ہے۔ عام تاثر یہ ہے کہ عمران خان نے خود مسلسل اشتعال انگیز الزامات لگا کر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ریاستی اداروں کو ان کےساتھ اب تک روا رکھا جانے والا نرم رویہ ختم کرنے پر مجبور کیا۔ عمران خان گزشتہ کئی روز سے پاکستان آرمی کے سینئیر افسروں پر مسلسل سنگین الزامات لگانے سے باز نہیں آ رہے تھے۔ جوں جوں وہ اپنے پیروکاروں کے حلقہ میں سیاسی طور پر غیر مقبول ہوتے گئے توں توں انہوں نے ریاستی اداروں خصوصاً فوج پرسنگین الزامات زیادہ اذیت ناک الفاظ میں دہرانا شروع کردیئے۔ یہاں تک کہ اپنےقتل کی سازش کے بے بنیاد الزامات کو سچ ثابت کرنے کےلئے سر پر بالٹی چڑھا کر پبلک میں آنے لگے۔
عمران خان کے الزامات ان کے خلاف کرپشن کےمقدمات کی تحقیقات آگے بڑھنے اور توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کئے جانے کےلئے 10 مئی کی تاریخ مقرر ہونے کے بعد شدید ترہو گئے۔عمران خان نےفوج کے بعض افسروں کے خلاف اپنے قتل کی سازش کرنےکےالزامات دوبارہ شد و مد کےساتھ دہرانا شروع کر دیئے۔ انہوں نےیہ الزامات اتنے تسلسل کے ساتھ لگائے کہ کل پاکستان آرمی کے ترجمان ادارہ انٹرسروس ریلیشنز کو واضح کرنا پڑا کہ عمران خان کے حاضر سروس فوجی افسروں پر قتل کی سازش کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ اگر عمران خان کے پاس الزامات کے ثبوت ہیں تو وہ مقدمہ دائرکریں۔ آئی ایس پی آر نے خبردار کیا تھا کہ عمران خان جھوٹے الزامات لگانے سے باز نہ آئے تو پاکستان آرمی ان کےخلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
آئی ایس پی آر کی اس وارننگ کے بعد عمران خان نےمنگل کی صبح ایک بار پھرایک وڈیو بیان جاری کر دیا جس میں انہوں نے دوبارہ آرمی کےایک سینئیرافسر پراپنے قتل کی سازش اور دو مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے فوج کی سینئیر قیادت کو ہتک آمیز انداز میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
آئی ایس پی آر کی اس واضح وارننگ کےبعد اپنے غیرذمہ دارانہ طرز عمل سے تائب ہونے کی بجائے عمران خان نےمنگل کی صبح ایک اوروڈیو بیان ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا اکاونٹس سے نشر کر دیا جس میں فوج کے وضاحتی بیان کا تمسخر اڑایا گیا اور زیادہ شدید الفاظ میں وہی الزام دہرائے جنہیں آئی ایس پی آرجھوٹے، بے بنیاد اور غیرذمہ دارانہ قرار دے چکا تھا۔