ویب ڈیسک: بلوچستان ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف آئین شکنی اور سنگین غداری کےکیس میں کارروائی شروع کرنے کی استدعا پر اٹارنی جنرل، عمران خان اور درخواست دائر کرنے والے سینئیر وکیل عبدالرزاق شر کو 29 مئی کو جواب داخل کرنے کےنوٹس جاری کر دیئے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کےخلاف آئین شکنی و سنگین غداری کےکیس میں ہائی کورٹ میں آئینی درخواست کی ابتدائی سماعت چیف جسٹس ہائی کورٹ نعیم اخترافغان کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نےکی۔ سپریم کورٹ کے وکیل عبدالرزاق شر نے آئین شکنی وسنگین غداری کیس کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی، درخواست میں سابق وزیراعظم عمران خان کےگزشتہ سال 3 اپریل کو قومی اسمبلی کی اکثریت کی حمایت سے محروم ہونے کے بعدعدم اعتماد کی قررارداد موجود ہونے کے باوجود قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے اقدام کو سنگین غداری اور آئین شکنی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کی پرئیر کی گئی ہے۔درخواست گزار کی طرف سے سابق صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے سپریم کورٹ کے سنگین غداری سے متعلق گزشتہ اورحالیہ فیصلوں کی روشنی میں حکومت کو ہدایات جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔
درخواست میں حکومت پاکستان کو سیکرٹری قومی اسمبلی و سیکرٹری قانون و انصاف کے ذریعے فریق بنایا گیا۔
امان اللہ کنرانی کے مطابق عدالت نے فریقین کے علاوہ اٹارنی جنرل کو بھی کیس میں معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا ہے۔
واضح رہے کہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال3اپریل کو ہی نیوز کانفرنس کر کے خبردار کر دیا تھا کہ عمران خان قومی اسمبلی میں اکثریت کا اعتماد نہ ہونے کے باوجود اقتدار چھاڑنےی بجائے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کرے گا اورر آئین کی خلاف ورزی کا راستہ اختیار کرے گا تو اس کےخلاف ہائی ٹریزن کی کارروائی کرنے کاراستہ اختیار کیا جائےگا۔ شہباز شریف اوراپوزیشن کی وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے ساتھی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے ساتھ مل کر قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک کو گنتی کروائےبغیر ہی غیرملکی سازش قرار دےکر مسترد کروا دیا تھا اور اس کے فوراً بعد قومی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس صدر مملکت عارف علوی کو بھیج دی تھی۔