گھروں میں ٹائیگرز پالنے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

9 May, 2021 | 12:24 PM

Sughra Afzal

کوپر روڈ (سعدیہ خان) محکمہ جنگلی حیات کا گھروں میں شیر اور ٹائیگرز پالنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا۔

پنجاب وائلڈ لائف نے گھروں میں خطرناک جنگلی جانور رکھنے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے عید کے بعد ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا، پنجاب وائلڈلائف ایکٹ کے مطابق کوئی بھی شہری قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد شیر اور ٹائیگر رکھ سکتا ہے، پنجاب میں اس وقت تقریبا 240 رجسٹرڈ بریڈنگ فارم ہیں جن میں کئی ایسے بریڈنگ سنٹرز ہیں جہاں اور شیر اور ٹائیگرکی بریڈنگ کرائی جاتی ہے اور پھران کے بچے فروخت کردیئے جاتے ہیں۔ عام پالتو جانوروں اورپرندوں کے ساتھ ساتھ اب خطرناک جنگلی جانور یعنی شیر اور ٹائیگر کو گھروں میں پالنے کا رحجان فروغ  پارہا ہے۔

  محکمہ جنگلی حیات کا کہنا ہےکہ زیادہ تر شہری شیر اور ٹائیگرکا بچہ خریدتے ہیں 6 ماہ تک کی عمر میں شیر اور ٹائیگرکا بچہ خطرناک نہیں ہوتا تاہم اس کے بعد اسے کھلا چھوڑنا خطرے سے خالی نہیں ہوتا، اس دوران شیر اور ٹائیگر کے بچے کے ساتھ تصاویر اور ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کی جاتی ہیں جس سے عالمی سطح پر جانوروں کے تحفظ کیلئے کام کرنیوالی این جی اوز کی طرف سے احتجاج سامنے آیا ہے۔

محکمہ جنگلی حیات کے مطابق کسی بھی شہری کو خطرناک جنگلی جانور خاص طور پرشیر اور ٹائیگر رکھنے کا لائسنس دینے سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کے پاس قانون میں منظورشدہ سائزکے مطابق پنجرہ اور کھلا ماحول میسر ہے، اس کے علاوہ شیر اور ٹائیگرکا بچہ کہاں سے خریدا گیا، اگر خریداری کا سورس غیرقانونی ہو تو شیر اور ٹائیگر کو ضبط کرلیا جاتا ہے۔ اسی طرح بریڈنگ سینٹرز کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے جانوروں اور پرندوں کا سٹاک اپ ڈیٹ رکھیں گے اور محکمے کو بھی اس سے آگاہ کریں۔

مزیدخبریں