(عامررضا) ڈی جی فرانزک پنجاب ڈاکٹر اشرف طاہر نے بتایا ہے کہ داتا دربار دھماکے کے ثبوت موصول ہو گئے ہیں تاہم کیس پر ابھی کام ہو رہا ہے۔
ڈی جی فرانزک اشرف طاہر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ داتا دربار کیس کے شواہد کو سمجھنے اور کسی نتیجے پر پہنچنے کیلئے دو سے تین روز درکار ہوں گے, ڈی این اے کی مدد سے یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ اس شخص کا تعلق کس علاقے سے ہے،حملہ آور کے فنگر پرنٹس شناخت کیلئے نادرا بھیج دیئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زینب قتل کیس کے بعد پتوکی میں اشراق احمد نامی بچے کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جس کے کیس میں ایک سو سے زائد افراد کے ڈی این اے کیے گئے تاہم تحقیقات مکمل ہونے پر پولیس نے 21 سالہ فرحان کو گرفتار کر لیا تھا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو بھجوا دی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داتا دربار خود کش حملے کا بارودی مواد سانحہ مال روڈ میں بھی استعمال ہوا۔
واضح رہے کہ گزشہ روز داتا دربار کے باہر دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد شہید اور 25 سے زائد زخمی ہوئے، پولیس نے دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی، حملہ آورکی شناخت کے لئے اس کے جسمانی اعضاء فرانزک لیبارٹری میں بھجوا دیئے گئے ہیں۔