ویب ڈیسک : شام میں جہادی گروپوں کی حکومت کا بشار الاسد کے علوی قبیلہ کی آبادی والے علاقوں میں کریک ڈاؤن اتوار کے روز بھی جاری رہا۔ علی اقلیت کے سینکڑوں شہری اس کریک داؤن میں مارے جا چکے ہیں۔ انٹرنینشل میڈا شام کے اندر انسانی حقوق کی مونیٹرنگ کرنے والے بعض گروپوں کے ھوالے سے بتا رہا ہے کہ شام کے بیشتر علاقہ پر قابض جہادیوں کی ڈیفیکٹو حکومت نے علوی اقلیت کے علاقہ مین کریک ڈاؤن کے لئے فوج کی میزد نفری بھیجی ہے۔
شام کےصوبے لطاکیہ میں نئی حکومت اور سکیورٹی فورسز کے ظلم سے علوی قبیلے کی ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے جن میں 745 شہری اور 270 سےزیادہ وہ شامل ہیں جنہیں انسانی حقوق کے گروپ جنگجو بتا رہے ہیں۔
لطاکیہ میں کریک ڈاؤن کرنے کے ساتھ ہی دمشق پر قابض ڈیفیکٹو حکومت کے عبوری صدر احمد الشرع نے "قومی یکجہتی" کا مطالبہ کیا ہے اور تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
علوی اقلیت کے سینکڑوں شہریوں کی اطلاعات گزشتہ کئی روز سے انٹرنیشنل میڈیا کی رپورٹوں میں سامنے آ چکی ہیں۔ ان رپورٹوں پر اقوام متحدہ اور دیگر اطراف سے مذمت بھی سامنے آ رہی ہے جس کے بعد احمد الشراع نے "تحقیقات کی کمیٹی" بنانے کا اعلان کیا ہے۔
شام کے سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ان کے کم از کم 200 ارکان بشارالاسد سے وفاداری رکھنے والے فوجی اہلکاروں کے ساتھ ہلاک ہو گئے جب ان کی افواج پر حملے ہوئے اور گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا۔ دمشق پر قابض ڈیفیکٹو حکومت کی فوج کے جانی نقصان کے دعووں کی کسی آزاد ذریعہ سے تصدیق نہیں ہوئی۔
برطانیہ میں قائم شامی مبصر گروپ برائے انسانی حقوق کے مطابق زیادہ تر شہریوں کو بے رحمی سے قتل کیا گیا جبکہ سیکیورٹی فورسز کے 125 اہلکار اور بشار الاسد کے حامی اور علوی قبیلے کے 148 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
دوسری جانب شہریوں کی ہلاکتوں پراقوام متحدہ، عرب لیگ اور امریکا کی جانب سے بھی مذمت کی گئی ہے۔اقوام متحدہ انسانی حقوق ایجنسی نے شام میں سویلین کے قتل عام کو فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سربراہ ولکر ترک کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی شام میں خاندانوں کے قتل عام کی رپورٹ انتہائی پریشان کن ہیں، قتل عام کی فوری تحقیقات اور ذمےداروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے بھی شام کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبی سہولیات اور ایمبولنس سروس پر حملوں سے عوام تک طبی سہولیات کی رسائی متاثر ہو رہی ہیں۔
شامی فورسز علوی قبیلے کاجمعرات سے قتل عام کررہے ہیں