وسیم عظمت: پاکستان کی میزبانی میں ہو رہی چیمپئینز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان نہیں کھیل رہا لیکن گرین شرٹس کے بیشتر فینز نے سیاہ پوش کیویز کو ہی گرین شرٹس تصور کر کے اپنی نیک خواہشات حتیٰ کہ دعاؤں اور منت مرادوں کا بھی مرکز مان لیا ہے۔ میچ کی ابتدا ٹاس سے ہو گی اور پاکستانی فینز کو یقین ہے کہ ٹاس مچل سینٹ نر جیتیں گے، وہ بیٹنگ خود لیں گے اور
بلیک کیپس کے کیپٹن مچل سینٹنر چاہتے ہیں کہ نیوزی لینڈ چیمپئنز ٹرافی فائنل کے لیے 'کھلے ذہن' کو برقرار رکھے
دبئی میں ہفتے کے روز آج کے فائنل میچ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیپٹن مچل سینٹنر نے کہا کہ انڈیا کے خلاف ا چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پچ کے حوالے سے موافقت کامیابی کی کلید ہو سکتی ہے۔
آج دبئی میں ہونے والا فائنل پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والے آٹھ ملکی ٹورنامنٹ کے فاتح کا فیصلہ کرے گا۔
انڈیا نے کسی خاص سیاسی تناؤ کی عدم موجودگی میں ہی بلا جواز پاکستان آنے سے انکار کیا اور پاکستان کی میزبانی مین طویل تعطل کے بعد ہونے والے پہلے کرکٹ میگا ایونٹ کو اپنے تئیں ناکام بنانے کی ہر ممکن سوقیانہ کوشش بلکہ سازش تک کی۔ انڈیا کے پاکستان کے دورے سے انکار کرنے کو آئی سی سی نے کسی تادیبی کارروائی کے بغیر قبول کیا اور پاکستان کو انڈیا کے تمام میچ "نیٹرل وینیو" دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں رکھنا پڑے۔ اس سٹیڈیم کی وکٹ انڈیا کی ٹیم کی کمپوزیشن کے عین مطابق سپنرز کو سپورٹ کرنے والی ہے۔ اس از حد موافق وکٹ پر انڈیا نے اپنے چاروں میچ کھیلے۔ آج بھی اندیا کے باؤلرز اور بیترز کے لئے یہ وکٹ نیوزی لینڈ کی نسبت کچھ زیادہ مہربان ہو سکتی ہے، دراصل یہی بات سینٹنر کہہ رہے ہیں۔
نیوزی لینڈ اور پاکستان کو اپنے بیشتر میچ پاکستان کی دبئی سے بالکل مختلف وکٹوں پر کھیلنا پڑے۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ نے اپنا ایک ایک میچ انڈیا کے ساتھ دبئی کی وکٹ پر کھیلا اور دونوں انڈیا سے ہار گئے۔
چیمپئینز ٹرافی کے سٹیٹس بتا رہے ہیں کہ دبئی اسٹیڈیم کے سست اور ٹرننگ ڈیکس کے برعکس پاکستان کے ٹریکس نے بڑا مجموعہ بنایا۔ پاکستان کی قذافی سٹیڈیم کی وکٹ پر تین ٹیموں نے ایک کے بعد ایک چیمپئینز ٹرافی ٹیم سکور کا آل ٹائم ریکارڈ بنایا، پہلے انگلینڈ نے 351 رنز کئے، پھر آسٹڑیلیا نے 355 رنز کئے اور ٹارگٹ چیز کرتے ہوئے جیتنے کا نیا آل ٹائم ریکارڈ بنا ڈالا۔ اس کے بعد اس ہی وکٹ پر نیوزی لینڈ نے 362 رنز کا پہاڑ کھڑا کیا۔
اب نیوزی لینڈ کو "دبئی کی وکٹ" درپیش ہے جس پر بڑا سکور کرنا اب تک ممکن نہیں ہوا، تاہم یہ نفسیاتی برتری نیوزی لینڈ کی ٹیم کو حاصل ہے کہ وہ لاہور مین چیمپئینز ٹرافی کی ہسٹری کا سب سے بڑا مجموعہ بنا کر دبئی کھیلنے جا رہے ہیں۔ دبئی میں وہ اپنا انڈیا کے ساتھ میچ ہار تو گئے تھے لیکن ایسی بھی بے بسی نہیں تھی، وہ اچھا مقابلہ کر کے ہارے تھے۔ تب کیویز کی اس وکٹ پر پہلی بار تھی، آج وہ چندروز پہلے کے تجربہ کے ساتھ اس وکٹ پر دوبارہ اپنا ہنر آزمائیں گے تو شاید قدرے زیادہ موافقت کے ساتھ کھیل پائیں گے۔
کل سینٹنر نے نامہ نگاروں کو بتایا ، "میرے خیال میں ہمیں کھلے ذہن کے ساتھ جانا ہوگا کہ پچ کس طرح کھیلے گی ، اور پھر اس کے مطابق ایڈجسٹ کریں۔"
انڈیا کو یہ ایدوانٹیج بہرحال حاصل ہے کہ انڈینز کو وکٹ کے بی ہیوئیر کو سمجھنے کے لئے کل میچ شروع ہونے کا انتظار نہیں کرنا پرے گا، انہین غالباً پہلے سے اس کا ادراک ہے۔
جیتنے کے لئے کافی مجموعہ کیا ہو سکتا ہے
قذافی میں 362 رنز کا نیا چیمپئینز ٹرافی لینڈ مارک اختراع کرنے والی تیم کے کیپٹن آج میچ کے متعلق واقعی نہیں جانتے کہ کتنا مجموعہ جیتنے کے لئے کافی ہو گا۔ سینٹنر نے کہا، "ان باتوں کو گروپوں تک واپس پہنچائیں، آپ کے خیال میں ایک اچھا سکور کیا ہے۔ ہاں، مجھے لگتا ہے کہ ہم واضح طور پر، یہ 300 رنز والی وکٹ ہو سکتی ہے-- ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ میرا اندازہ ہے، لیکن یہ وکٹ 250 رنز کے ساتھ جیت جانے والی قسم کی بھی ہو سکتی ہے۔
دباؤ آئے گا، برداشت کر کے آگے بڑھنا پڑے گا
وکت کی اب تک اَن پریڈکٹ ایبلٹی کے متعلق اپنے کنسرن کو لے کر سینٹنر نے کہا، "لہذا، میں سمجھتا ہوں کہ اس کھیل کے دوران دونوں طرف سے ایسے ادوار ہوں گے جہاں آپ کچھ عرصے کے لیے دباؤ میں رہیں گے۔ لیکن اگر آپ اسے برداشت کر سکتے ہیں اور اس سے گزر سکتے ہیں، تو یہ آسان ہو سکتا ہے۔"
دبئی وکٹ کی حالیہ ہسٹری
دبئی میں چیمپئینز ٹرافی کے میچوں میں سب سے زیادہ سکور سیمی فائنل میں آسٹریلیا کا 264 تھا اور انڈیا نے 48 اوورز میں یہ سکور بنا لیا تھا۔
نیوزی لینڈ کو اس مقام پر آخری گروپ میٹنگ میں بھارت کے ہاتھوں 44 رنز سے شکست ہوئی جہاں بلیک کیپس نے مخالف ٹیم کو 249 تک محدود کر دیا تھا لیکن خود 205 رنز پر آؤٹ ہونے کے سبب میچ ہار گئے تھے۔ اس میچ میں انڈیا کے سپنرز بڑا مسئلہ بنے تھے۔
"ہم اس سے سیکھیں گے،" سینٹنر نے کہا۔
"ہم جانتے ہیں کہ انڈیا شاید ایک ہی ٹیم کے ساتھ جانے والا ہے۔ لہذا، مجھے لگتا ہے کہ ہمیں تیار رہنا ہوگا اور آنے والی چیزوں کے لیے موافق ہونا چاہیے۔"
انڈیا کا خفیہ ہتھیار اب خفیہ نہیں؛ سینٹنر جانتا ہے!
دبئی کی وکٹ سلو باؤلنگ کرنے والے سپنرز کی غیر معمولی مدد کرتی رہی ہے۔ انڈیا نے اپنے گزشتہ دو میچوں میں چار سپنرز کو ایک سست پچ پر کھلایا۔ ورون چکرورتی نے اپنے پراسرار سپن کے ساتھ 42 رنز کے بدلے 5 وکٹیں لے لیں۔ فائنل میں یہی ورون چکرورتی ایک خطرہ ہے۔
ورون کے متعلق خود بائیں ہاتھ سے سپن باؤلنگ کرنے والے بلیک کیپ کیپٹن سینٹنر نے کہا کہ "وہ واضح طور پر ایک عالمی معیار کا باؤلر ہے جسے ہم نے یہاں اور ظاہر ہے کہ آئی پی ایل میں دیکھا ہے اور یہ تھوڑا سا راز ہے"۔
"لیکن یہ (گزشتہ میچ) پہلا موقع تھا جب کچھ لڑکے اس کا سامنا کر رہے تھے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ سب دوسری مرتبہ اپنے پہلے تجربہ سے سیکھ چکے ہوں گے۔ اگر پچ اسی طرح (گزشتہ انڈیاvsنیوزی لینڈ کی طرح) کھیلتی ہے تو یہ انڈیا کے تینوں دیگر سپنرز کے ساتھ (ہمارے لئے) ایک چیلنج ہو گا۔"
"پاکستان نہیں آؤں گی" نے باقی ٹیموں کو دھچکے لگوائے
انڈین ٹیم کی " پاکستان نہیں آؤں گی" ضد کی وجہ سے ٹورنامنٹ کا الجھا ہوا شیڈول، جس میں پاکستان سے ٹیمیں متحدہ عرب امارات کے اندر اور باہر پرواز کر رہی ہیں جب کہ انڈیا دبئی کوٹ کے ساتھ ہی چپکی ہوئی ہے بہت زیادہ متنازعہ رہا ہے۔
لاہور میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے ساؤتھ افریقہ کو شکست دے کر دبئی واپس اڑان بھری۔
سینٹنر نے دونوں شہروں میں ٹمپریچر کے فرق کے بارے میں کہا ، "میرے خیال میں یہ تھوڑا سا شاکنگ تھا۔
"گزشتہ چار دنوں میں ہمیں 10 ڈگری سیلسئیس کی چھلانگیں لگانا پڑیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں، ظاہر ہے، سیمی فائنل میں جیت کے بعد، لڑکے کافی اچھے جذبے میں ہیں۔"
فاسٹ باؤلر میٹ ہنری سیمی فائنل میں فیلڈنگ کے دوران اپنے دائیں کندھے پر عجیب انداز میں گرنے کے بعد فائنل کے لیے صحت یاب ہونے کے لیے سٹرگل کر رہے ہیں۔
سینٹنر پر امید ہیں کہ میٹ ہنری آج دوپہر انہیں جوائن کر رہے ہوں گے۔
چیمپئینز ٹرافی2000 کا فائنل؛ بلیک کیپس ہسٹری دہرانے کے لئے پرعزم
نیوزی لینڈ آج دوسری بار چیمپئینز ٹرافی جیتنے کے لیے کوشاں ہو گا، اس نے 2000 میں پہلی مرتبہ یہ ٹرافی اٹھائی تھی۔ تب بھی نیوزی لینڈ نے فائنل میں بھارت کو ہی شکست دی تھی۔
25 سال قبل نیروبی میں کھیلےگئے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے دوسرے ایڈیشن کے فائنل میں نیوزی لینڈ نے بھارت کو کرس کینز کی شاندار سنچری کی بدولت 4 وکٹوں سے شکست دی تھی۔
اب اس بات کو 24 سال گزر چکے ہیں اور کرکٹرز کی بالکل نئی جنریشن دونوں اطراف پر آ چکی ہے لیکن ہسٹری تو بہرحال ہسٹری ہے، آج دبئی سٹیڈیم میں آنے والے پلئیر 2000 میں آمنے سامنے آنے والے پلئیرز کی ہی میراث کو لے کر چلتے ہوئے یہاں تک آئے ہیں۔
نیوزی لینڈ نے 2021 میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں بھی بھارت کو شکست دی تھی۔
"امید ہے کہ ہم تیسری بار بھی خوش قسمت ہوں گے ،" سینٹنر نے کہا، "لیکن نہیں، مجھے لگتا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ کل ہندوستان ایک چیلنج بننے والا ہے۔"