ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

  آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے دوسری مرتبہ صدرِ مملکت منتخب ہو گئے

Asif Ali Zardari, City42, President of Pakistan, New President of Pakistan, Pakistan Peoples Party
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: کرشمہ ساز سیاستدان، آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے دوسری مرتبہ پاکستان کے صدرِ مملکت منتخب ہو گئے ہیں۔

آصف علی زرداری آج منعقد ہونے والے صدرِ مملکت کے الیکشن میں مجموعی طور پر قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے  410.777 الیکٹورل ووٹ لیکر صدر ِ اسلامی جمہوریہ پاکستان منتخب ہوگئے جبکہ محمود خان اچکزئی  180.34 الیکٹورل ووٹ حاصل کرسکے۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ مین صدر آصف علی زرداری کی بھاری اکثریت

صدر آصف علی زرداری کو پارلیمنٹ میں  255 ووٹ ملے۔ انہوں نے اپنے مقابل سینئیر سیاستدان محمود خان اچکزئی کو دو گنا سے بھی زیادہ ووٹوں کی اکثریت سے شکست دے کر صدرِ مملکت کے منصب پر منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں دوسری مرتبہ صدرِ مملکت کے جلیل القدر منصب پر فائض ہونے والی واحڈ شخصیت ہیں۔ 
سینیٹ، قومی اسمبلی یں ووٹوں کی گنتی دوسری مرتنہ مکمل ہونے کے بعد اعلان کیا گیا ہے کہ تمام ڈالے گئے ووٹوں میں سے مسترد الیکٹورل ووٹ ایک ہے، صدر آصف علی زرداری کو 255 ووٹو ملے ہیں جبکہ محمود خان اچکزئی کو 119 ووٹ مل سکے۔ 

بلوچستان اسمبلی میں صدر آصف علی زرداری کو ہی تمام ووٹ ملے

اب تک کے نتائج کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے 62 میں سے47 ارکان نےصدارتی انتخاب کیلئے ووٹ کاسٹ کیے۔

پریذائیڈنگ افسر جسٹس نعیم اختر افغان نے نتائج کا اعلان کیا اور کہا کہ بلوچستان اسمبلی سے آصف زرداری نے47 ووٹ حاصل کیے جبکہ محمودخان اچکزئی نے کوئی ووٹ حاصل نہیں کیا۔

 صدرِ مملکت کے انتخاب کے فارمولا کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار کیا جاتا ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں مسلم لیگ نون ‘ پیپلز پارٹی ‘ عوامی نیشنل پارٹی ‘ آزاد رکن اسمبلی مولوی نوراللہ   اور مالک بلوچ کی  نیشنل پارٹی نےصدر  آصف زرداری کو ووٹ دیا۔جبکہ جےیوآئی کے 12 ارکان، بی این پی عوامی،جماعت اسلامی ،حق دوتحریک کے ایک ایک رکن نے اسٹیبلشمنٹ سے دھاندلی کی شکایت کے سبب  صدر کے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔ 

پنجاب اسمبلی میں صدر آصف زرداری کی دو گنا سے زیادہ برتری
صدارتی انتخاب کیلئے پنجاب اسمبلی میں 352 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے 6 مسترد ہوئے۔

پنجاب اسمبلی میں آصف زرداری کو 246 ووٹ  اور محمود خان اچکزئی کو 100 ووٹ ملے۔پنجاب اسمبلی میں آصف زرداری کو43.157 الیکٹورل ووٹ جبکہ مدمقابل اپوزیشن امیدوار محمود خان اچکزئی کو 17.54 الیکٹورل ووٹ ملے۔

بلوچستان کے 65 ارکان کو پنجاب کے 371 کے ایوان پر تقسیم کیا جائے تو پنجاب اسمبلی کے5.7 ارکان کا ایک صدارتی ووٹ تصور ہوگا۔


سندھ اسمبلی میں صرف آصف علی زرداری کی لینڈ سلائیڈنگ وکٹری
سندھ اسمبلی میں 160 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جس میں سے سابق صدر آصف زرداری کو 151 ووٹ ملے جبکہ مدمقابل محمود خان اچکزئی 9 ووٹ حاصل کرسکے۔

سندھ اسمبلی میں آصف زرداری کو 58 الیکٹورل ووٹ اور مدمقابل محمود خان اچکزئی کو 3 الیکٹورل ووٹ ملے۔

168 کے سندھ اسمبلی کے ایوان میں 2.6 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہو گا۔


خیبرپختونخوا اسمبلی
خیبرپختونخوا اسمبلی میں صدارتی انتخاب کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوگیا۔ جے یو آئی کے 9 اراکین اسمبلی نے صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔ کے پی اسمبلی کے 118 میں سے 109 ارکان اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کیے، ایک ووٹ مسترد ہوا۔

اپوزیشن کےامیدوار محمود خان اچکزئی کو 91 ووٹ ملے جبکہ مدمقابل امیدوار آصف زرداری کو17 ووٹ ملے۔ 

خیبرپختونخوا اسمبلی میں محموداچکزئی کو 40 اعشاریہ 80 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ آصف علی زرداری کو 7 اعشاریہ 62 الیکٹورل ووٹ ملے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے 145 کے ایوان میں 2.2 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوتا ہے۔

آصف علی زرداری کی ساڑھے تین دہائیوں پر محیط جدوجہد

آصف علی محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے ساتھ شادی ہونے کے بعد پاکستان کی سیاست میں آئے تھے، گزشتہ ساڑھے تین دہائیوں سے وہ پاکستان میں آئین کی بالادستی، جمہوریت اور عوام کے حقوق کی سربلندی کی تحریک میں سب سے بڑی قوتِ محرکہ رہے ہیں۔ پاکستان کے سرکردہ جمہوریت پرست سیاستدانوں کو  سنہ 2006 میں چارٹر آف ڈیموکریسی پر متفق کرنے میں انہوں نے محترمہ  بینظیر بھٹو کے ساتھ مل کر تاریخ ساز کردار ادا کیا۔ محترمہ بینظیر بھٹو کی ناگاں شہادت کے بعد انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ْائد کی حیثیت سے "پاکستان کھپے" کا نعرہ بلند کر کے پاکستان کو سنگین بحران سے دوچار کرنے کی سازشوں کے آگے فولادی بند باندھ دیا۔ صدر آصف علی زرداری پہلی مرتبہ 2008 کے انتخابات کے بعد ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی ایوان صدر سے بے دخلی کی جدوجہد کی بھی قوت محرکہ تھے۔

پہلی مرتبہ صدر منتخب ہوتے ہی صدر کو حاصل آمرانہ اختیار سرنڈر کر دیا

 پرویز مشرف کی ایوان صدر سے بے دخلی کے بعد وہ پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کی بھاری اکثریت کے ووٹ سے منتخب ہو کر پہلی مرتبہ صدر مملکت منتخب ہوئے تھے اور صدر بنتے ہی انہوں نے صدرِ مملکت کو حاصل قومی اسمبلی توڑنے کا آئین کی جمہوری ہئیت سے متصادم آمرانہ اختیار سرنڈر کر دیا تھا۔ آرٹیکل 68 ٹو بی کا آئین پاکستان سے نکالا جانا صدر زرداری کا کارنامہ تھا۔