ویب ڈیسک : سپریم کورٹ میں پاکستان کسٹمز کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران گرما گرمی ہو گئی ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کسٹمز کے دائرہ اختیار طے کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کی ، سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نے استفسار کیا اگر پولیس کسی کو گرفتار کرتی ہے اور کسٹمز کے حوالے کرتی ہے تو کیا یہ اس کا دائرہ اختیار بنتا ہے؟جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی یہ کسٹمز کا دائرہ اختیار بنتا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے سوال اٹھایا کہ یہ پاکستان کسٹمز کا دائرہ اختیار کیسے بنتا ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ کیس کے مطابق کچھ ٹرکوں میں سونا اور چاندی بھی ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سونے پر پابندی ہے ایسے سونا درآمد نہیں کیا جا سکتالیکن کچھ ٹرکوں میں جوس بھی لدا ہوا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے سوال اٹھایا کہ اگر ٹرکوں میں موجود جوس مقامی طور پر خریدا گیا ہے تو کسٹمز کیسے روک سکتی ہے؟ پہلے کسٹمز یہ بتائے کہ ہر چیز کو کیسے روک لیتے ہیں؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے مطابق کسٹمز کا دائرہ اختیار بارڈر ایریاز تک ہے، کسٹمز اپنے ایریاز بتائے ورنہ پورا کراچی ان کے دائرہ اختیار میں آجائے گا، یہ کل کو میرے گھر میں سے بھی کچھ نکال لیں گے۔
جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ کیا کسٹمز دوکان میں موجود سامان پر قبضے میں لینے کا اختیار ہے؟ ،چیف جسٹس نے کہا کہ اہم سوال ہے کہ کیا کسٹمز کسی دوکان کا سامان قبضے میں لیکر اس کو سمگلنگ کا مال قرار دے سکتا ہے؟مارکیٹ میں موجود سامان کا تعین کیسے ہوگا کہ یہ سمگلنگ کا ہے؟جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا کسٹمز سڑک پر چلتی گاڑی قبضے میں لے سکتا ہے؟ کیا کسٹمز کسی فیکٹری پر چھاپا مار کر سامان قبضے میں لے سکتا ہے؟ ۔ عدالت نے فریقین کو پاکستان کسٹمز کے دائرہ اختیار سے متعلق تیاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی ہے ، جبکہ سپریم کورٹ نے کسٹمز کے دائرہ اختیار پر ایف بی آر سے بھی معاونت طلب کرلی ہے ۔