(مانیٹرنگ ڈیسک) یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی نے روس کے دو اہم مطالبات پر گھٹنے ٹیکتے ہوئے کہا کہ میں یہ سمجھ چکا ہوں کہ نیٹو یوکرین کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں یوکرینی صدر زیلینسکی نے کہا کہ وہ یوکرین کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شمولیت کا مزید مطالبہ نہیں کریں گے، یوکرین آزادی کا اعلان کرنے والے اپنے دو علاقوں کی قانونی حیثیت پر بھی سمجھوتے کیلئے تیار ہے جنہیں روس آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرچکا ہے، یوکرین کے نیٹو میں شمولیت کے معاملے پر میں کافی پہلے ہی ٹھنڈا پڑ چکا ہوں، میں یہ سمجھ چکا ہوں کہ نیٹو یوکرین کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، نیٹو متنازع معاملات سے خوفزدہ ہے، اسے روس کا سامنا کرنے سے ڈر لگتا ہے۔انہوں نے نیٹو کی رکنیت کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ وہ ایسے ملک کا صدر ہونا گوارا نہیں کریں گے جو کسی چیز کیلئے گھٹنوں پر بیٹھ کر کسی سے بھیک مانگے۔
یوکرینی صدر نے روس کے دوسرے اہم مطالبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ علیحدگی پسند تحریک والے علاقوں کے معاملے پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، وہ صرف ان علاقوں میں سکیورٹی کی ضمانت چاہتے ہیں۔ لوہانسک اور دونیتسک کو روس کے علاوہ کسی اور ملک نے تسلیم نہیں کیا لیکن ہم اس پر بات کر سکتے ہیں کہ مستقبل میں یہ علاقے کیسے اپنا انتظام چلائیں گے، میرے نزدیک سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ان علاقوں میں موجود وہ لوگ جو یوکرین کا حصہ رہنا چاہتے ہیں وہ وہاں کیسے زندگی گزاریں گے؟ اور یوکرین میں موجود وہ لوگ جو ان علاقوں کو اپنا حصہ سمجھتے ہیں وہ کیا کہیں گے؟ لہٰذا یہ معاملہ محض ان علاقوں کو تسلیم کرنے سے زیادہ پیچیدہ ہے۔
خیال رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا اور اس حملے کی وجہ یوکرین کی جانب سے نیٹو میں شمولیت کی کوششیں اور علیحدگی پسند علاقوں میں یوکرینی فوج کے آپریشن کو قرار دیا تھا، فروری کے بعد سے روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے تین ادوار ہوچکے ہیں تاہم کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔