لاہور ہائیکورٹ کا پولیس کے تفتیشی نظام پر عدم اطمینان

9 Mar, 2021 | 06:36 PM

Arslan Sheikh

 ملک اشرف: قتل کے مقدمہ میں ملوث ملزم کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت، لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے لاہور پولیس کے تفتیشی نظام پرعدم اطمینان کا اظہار کردیا، ریمارکس دئیے کہ پورے پنجاب میں تفتیشی نظام بہتر جبکہ لاہور میں تفتیشی نظام کا برا حال ہے، جب تک خدمت نہیں ہوتی کسی کے بیان کو ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنایا جاتا۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس عالیہ نیلم نے قتل کے مقدمہ میں ملوث ملزم ناصر ڈوگر کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ سی سی پی او غلام محمود ڈوگر اور ایس پی لیگل شیخ محمد آصف سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔ جسٹس عالیہ نیلم نے سی سی پی او سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سی سی پی او صاحب بتائیں لاہور کے کسی بھی تفتیشی کو بلائیں اس کا ریکارڈ مکمل نہیں ہوتا، ہر تیسرے کیس میں تفتیشی مکمل تفتیش بارے لاعلم ہوتا ہے، دیگر اضلاع کے پولیس مکمل ریکارڈ اور تیاری کے ساتھ عدالت پیش ہوتے ہیں۔

سی سی پی او نے جواب دیا کہ افسران کو تیاری کرکے اور مکمل ریکارڈ سمیت پیش ہونے بارے مراسلہ جاری کررکھا ہے۔ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ لاہور کے کسی بھی تھانے کے تفتیشی کو بلائیں یہی صورت حال ہے، نامکمل ریکارڈ پیش کیا جاتا ہے۔ عدالت میں آئندہ مقدمے کا ریکارڈ تفتیشی نہیں بلکہ متعلقہ ڈی ایس پی یا ایس پی پیش کرے گا، آپ کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو اسے ہٹا دیں۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس مقدمہ میں ملزم اور مدعی میں صلح ہوچکی ہے اور اس نے پولیس کو بیان بھی ریکارڈ کروا دیا ہے۔ جسٹس عالیہ نیلم نے سی سی پی او کو حکم دیا کہ مدعی کو آئندہ سماعت پر متعلقہ ایس پی یا ڈی ایس پی عدالت میں پیش کرے، کیس میں ملزم ناصر ڈوگر کے خلاف تھانہ ساندہ میں ساجد اور ذکاءاللہ بھٹی کو قتل کرنے کا مقدمہ درج ہے۔

واضح رہے گزشتہ سماعت پر پیش ہونے والے اے ایس آئی نے کیس کی تفتیش کے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا تھا جس پر عدالت نے سی سی پی او کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ 

مزیدخبریں