بحر الکاہل کو گرم کرنے والے موسمیاتی رجحان ایل نینو کا آغاز

9 Jun, 2023 | 01:12 PM

مانیٹرنگ ڈیسک: بحر الکاہل کو گرم کرنے والے موسمیاتی رجحان ایل نینو کا آغاز ہوگیا ہے جس کے باعث عالمی درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ ہو سکتا ہے۔

امریکی سائنسدانوں نے تصدیق کی ہے کہ ایل نینو کا آغاز ہو گیا ہے اور ماہرین کے مطابق اس کے باعث 2024 دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہو سکتا ہے۔امریکا کے ادارے National Atmospheric and Oceanic Administration (این او اے اے) کی جانب سے ایل نینو کے آغاز کی تصدیق کی گئی۔

سائنسدانوں کے مطابق ایل نینو کے باعث اوسط عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 2016 سے زیادہ ہو سکتا ہے۔

2016 کو ابھی دنیا کی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا جاتا ہے جس کے دوران ایل نینو کے باعث درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا۔

آنے والے مہینوں میں ایل نینو سے دنیا پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس کی پیشگوئی کرنا مشکل ہے کیونکہ ابھی سائنسدان یہ اندازہ نہیں لگا سکے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے پر ایل نینو کے اثرات کیا ہوں گے۔

سمندروں کی سطح کے درجہ حرارت میں ایل نینو کی آمد سے قبل ہی ڈرامائی اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ 3 سال کے دوران لا نینا لہر دیکھنے میں آئی تھی جو کسی حد تک موسم کو سرد رکھتی ہے۔اس کے باوجود گزشتہ 8 سال انسانی تاریخ کے گرم ترین سال قرار پائے ہیں، تاہم ایل نینو کے باعث حالات زیادہ بدتر ہو سکتے ہیں۔این او اے اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عالمی موسم پر ایل نینو کے اثرات کا درست اندازہ موسم خزاں اور سرما میں ہوگا۔

این او اے اے کے مطابق ایل نینو کی شدت معتدل رہنے کا امکان 84 فیصد جبکہ زیادہ سخت رہنے کا امکان 56 فیصد ہے۔امریکی ادارے نے بتایا کہ مئی میں بحر الکاہل کا درجہ حرارت 0.8 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو معمول سے زیادہ تھا۔

اس دوران بحر الکاہل پر مغرب سے مشرق کی جانب ہواؤں کی شدت میں اضافہ ہوا جس سے امکان ہے کہ دنیا بھر میں موسم پر اثرات مرتب ہوں گے۔مثال کے طور پر جنوب مشرقی ایشیا، جنوبی افریقی ممالک اور ایمازون کے خطے میں خشک سالی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ایل نینو کے دوران عموماً بحر اوقیانوس میں سمندری طوفانی سرگرمیوں میں کمی آتی ہے مگر ماہرین کے مطابق اس بار ایسا ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ سمندری درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

ایل نینو سے زمین کا اوسط درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے کیونکہ کرہ ہوائی میں زیادہ حرارت جمع ہونے لگتی ہے اور اسی وجہ سے امکان ہے کہ 2024 میں زمین کا اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی سطح کو تجاوز کر جائے۔

اگر ایسا نہیں بھی ہوتا تو بھی سائنسدانوں کی پیشگوئی ہے کہ اوسط عالی درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر پہنچ جائے گا۔

خیال رہے کہ ایل نینو کی آخری لہر کی شدت ماضی کے مقابلے میں کمزور تھی مگر اس سے پہلے 2014 سے 2016 کے دوران اس موسمیاتی رجحان کے باعث درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

مزیدخبریں