ویب ڈیسک : چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی موثر حکمت عملی کے شاندار نتائج آئے ہیں۔نیب کے مقدمات میں سزا کی مجموعی شرح 66 فیصد ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 814 ارب روپے برآمد کیے، اس وقت مختلف احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1273 مقدمات زیر سماعت ہیں جن کی مالیت 1305 ارب روپے ہے۔
جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ قانون پر عملدرآمد اور پراسیکیوشن کے معاملات کا روزانہ، ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جاتا ہے، جب ایک بار کریمنل کیس بن جاتا ہے اور ملزم لوٹی گئی رقم واپس کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اسے سیکشن 18 سی کے تحت انویسٹی گیشن میں تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ شواہد اکٹھے کرکےمتعلقہ احتساب عدالت میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا جائےاورنیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 16 اے کے تحت اسے سزا دلوائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ انویسٹی گیشن کے دوران ملزم کو جمع کئے گئے شواہد کے خلاف اپنے ثبوت پیش کرنے کا حق دیا جاتا ہے۔ ملزم اسں مرحلہ پرغیر قانونی طور پر لوٹی گئی رقم پلی بارگین کے ذریعے واپس کرسکتاہے تاکہ وہ ٹرائلز اور قید کی سزا سے بچ سکے۔ اس مرحلہ پر کیس نمٹانے کیلئے نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 بی کے تحت پلی بارگین کی حتمی منظوری کیلئے متعلقہ عدالت میں بھیجا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیب کی قانون پر عملدرآمد کی حکمت عملی بدعنوانی کے مبینہ الزامات پر کسی پر الزام تراشی کے بغیر حقائق تلاش کرنے کیلئے آسان اقدامات سے شروع ہوتی ہے، یہ عمل ملزم کے خلاف شکایت کنندہ کی درخواست پر سادہ وضاحت سے شروع ہوتا ہے اور کسی ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اس کی پوزیشن کی تصدیق کی جاتی ہے جبکہ انکوائری کے دوران اکٹھے کئے گئے شواہد کی بنیاد پر مبینہ الزامات کی تصدیق کیلئے ملزم سے وضاحت مانگی جاتی ہے اور گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے جاتے ہیں، اگر ملزم تسلی بخش جواب نہیں دے پاتاتو معاملہ غلطی تسلیم کرنے کے پہلو کے طور پر آگے بڑھایا جاتا ہے او ر انویسٹی گیشن مکمل ہونے کے بعد ٹرائل کا آغاز ہوتا ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب قانون کے مطابق میگا کرپشن کے مقدمات منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہے، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے اور اس کے شاندار نتائج آئے ہیں، نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں نیب نے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 533 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ ریکارڈ کامیابی ہے۔ نیب کے مقدمات میں سزا کی مجموعی شرح 66 فیصد ہے۔