سٹی 42 (علی ساہی) شہری مدد کے لیے جائیں تو جائیں کہاں، قتل، ڈکیتی قتل، چوری، راہزنی سمیت دیگر سنگین جرائم کے متعلق پکار ون فائیو پر موصول ہونے والی کالزمیں صرف 27فیصد پر مقدمات درج کئے گئے 73 فیصد کالزپر نہ کوئی مقدمہ نہ کوئی کاروائی۔ شہریوں کوصرف تسلی دے کر کال نمٹا دی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق کوئی بھی لڑائی جھگڑا۔حادثہ یا کوئی ایمرجنسی ہوتو فوری طورپر شہری پولیس کومدد کے لیے بلاتے ہین جسکے لیے ایمرجنسی لائن ون فائیو پر کال کی جاتی ہے لیکن شہریوں کی کالزپر کوئی عملدرامدہوتا یا نہیں یہ بات پولیس کے اپنے اعداد وشمار سے واضح ہورہی ہے۔
پکار ون فائیو پر صرف سنگین جرائم کی موصول ہونے والی کالز میں دو ماہ کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تو لاہورپولیس کی جانب سے 15 پر موصول ہونے والی کالزپر صرف 28 فیصد مقدمات درج کئے گئے جبکہ 72 فیصد شکایات پر ایف آئی آرز درج ہی نہیں ہوئیں۔ شہر کی 6 ڈویثزنز میں سات ہزار 7 سو پچیس افراد نے دوماہ کے دوران 15 پر کال کی اور صرف دوہزار ایک سو 75 شکایات پر مقدمات درج کیے گئے۔ 5 ہزار پانچ سو پچاس شکایات کو بغیر ایف آئی آرکےنمٹا دیا گیا۔
شہر کی ڈویثزن کی بات کی جائے تودوماہ کے دوران سٹی ڈویثرن میں 1614 کالز پر 471 مقدمات درج کیے گئے،کینٹ ڈویثرن میں 1435 کالز پر 319 مقدمات درج کیے گئے،سول لائنز ڈویثرن میں 714 کالز پر 214 ایف آئی آرز درج کی گئیں، اقبال ٹائون ڈویثرن میں 828 کالز پر 317 ایف آئی آر درج کی گئیں۔
ماڈل ٹاؤن ڈویثرن میں 1413 کالز پر 337 مقدمات درج کیے گئے، صدر ڈویثرن میں 1725 کالز پر 510 ایف آئی آرز رجسٹرڈ کی گئیں۔ پولیس افسران کو سب اچھا کی رپورٹ دینے والے زبانی جمع خرچ کی بجائے اعدادوشمار پرتوجہ دے کر شہرمیں کرائم کنٹرول کرنا ہوگا ورنہ شہریوں کا پولیس پر جو تھوڑا بہت اعتمادہے وہ بھی ختم ہوجائے گا۔