سٹی42: آئی ڈی ایف نے تصدیق کی ہے کہ پندرہ ماہ سے غزہ میں حماس کی قید میں یرغمال یوسف زیادنے کی لاش مل گئی ہے۔ ان کا بیتا بھی ان کے ساتھ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران اغوا ہوا تھا۔ آئی ڈی ایف نے ان کے بیٹے کی زندگی کے لیے 'شدید خدشات' ظاہر کئے ہیں جب کہ نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس کے بھی مرنے کا امکان بتایا ہے۔
عرب اسرائیلی شہری زیادنے 19 بچوں کے باپ تھے۔ان کی عمر 53 سال تھی۔ آج ان کی لاش غزہ کے علاقہ مین دریافت ہونے کے بعد لاش کی باقیات کو اسرائیل واپس لایا گیا۔ فوجیوں نے لاش کو رفح میں حماس کی ایک سرنگ میں تلاش کیا۔ اس علاقے میں اسرائیلی فوج پہلے کام کر رہی تھی۔
اسرائیل کی فوج نے بدھ کو اعلان کیا کہ یرغمالی یوسف زیادنے کی لاش، جسے حماس کے دہشت گردوں نے 7 اکتوبر 2023 کو اغوا کیا تھا، اسرائیلی فوج نے منگل کی رات جنوبی غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ سے برآمد کی ہے۔
زیادنے کے خاندان کے ارکان نے بتایا کہ فوج نے انہیں مطلع کیا تھا کہ ان کے بیٹے 22 سالہ حمزہ زیادنے کی لاش بھی غزہ سے برآمد ہوئی ہے، حالانکہ آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
یوسف کو حماس کے دہشت گردوں نے 7 اکتوبر 2023 کو ان کے تین بچوں حمزہ، 18 سالہ بلال اور 17 سالہ عائشہ کے ساتھ غزہ کی سرحد کے قریب کبوتز ہولیت میں کام کرتے ہوئے اغوا کیا تھا۔
بلال اور عائشہ کو 30 نومبر 2023 کو حماس کی قید میں رہنے کے 50 دن بعد رہا کیا گیا تھا۔منگل تک یوسف اور حمزہ کو زندہ سمجھا جاتا تھا۔
آئی ڈی ایف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ زیادنے کی لاش غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں ایک سرنگ سے ملی تھی اور اسے شناخت کے لیے واپس اسرائیل لایا گیا تھا۔ شناخت کے عمل کے بعد اس کے اہل خانہ کو اطلاع دی گئی۔
اسی سرنگ میں، آئی ڈی ایف نے کہا کہ اسے ایسے نتائج ملے ہیں جن کا تعلق زیادنے کے بیٹے حمزہ سے ہے جسے 7 اکتوبر کو والد، بہن اور بھائی کے ساتھ اغوا کیا گیا تھا، ساتھ ہی دیگر انٹیلی جنس مواد بھی ملا ہے۔
فوج نے کہا کہ ان نتائج نے "اس کی زندگی کے متعلق شدید خدشات پیدا کیے ہیں۔"
حماس کے کم از کم دو کارکنوں کی باقیات سرنگ میں زیادنے کی لاش کے ساتھ موجود تھیں اور آئی ڈی ایف کے خیال میں وہ ان کی نگرانی کے لئے وہاں موجود تھے۔
IDF ذرائع کے مطابق، رفح میں سرنگ ایک ایسے علاقے میں واقع تھی جہاں فوج پہلے کام کرتی رہی تھی۔اب آئی ڈی ایف لاش کی بازیابی کے لیے نئی انٹیلی جنس کے بعد علاقے میں واپس آئی تھی۔ یہ سرنگ اس علاقے میں نہیں تھی جہاں اگست کے آخر میں چھ مغوی یرغمالیوں کی لاشیں ملی تھیں۔
زیادنے کی موت کی وجہ ابھی تک IDF کے زیرِ تفتیش تھی، حالانکہ لاش کی باقیات کے ابتدائی جائزوں کے مطابق، ان کی موت حال ہی میں نہیں ہوئی تھی۔
وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس دوران زیادنے خاندان سے تعزیت کی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ہم نے حماس کی قید سے خاندان کے چار افراد کی بحفاظت واپسی کی امید اور کام کیا۔ ہم 23 نومبر (2023) کو بچوں بلال اور عائشہ کو واپس لے آئے اور ہم یوسف اور حمزہ کو بھی اسی طرح واپس حاصل کرنا چاہتے تھے۔
یوسف، دو بیویوں اور 19 بچوں کے ساتھ شادی شدہ، کبوتز گائوں میں کام کرتے تھے۔ان کے ساتھ قید ان کا نوجوان بیتا حمزہ بھی شادی شدہ اور دو بچوں کا باپ تھا۔ وہ اور بلال اپنے والد کے ساتھ کام کر رہے تھے، جب کہ ان کی بہن عائشہ صبح حملے کے وقت ہی ان کے پاس آئی تھی۔ ان سب کو اکٹھے گرفتار کیا اور اغوا کر کے غزہ لے گئے تھے۔
یہ خاندان زیادنے کے نام سے ہی پکاری جانے والی مضافات میں رہتا ہے، جس کا نام ان کے وسیع خاندانی قبیلے کے لیے رکھا گیا ہے۔
ان کی رہائی کے بعد، بلال نے کہا کہ دہشت گردوں نے اسے اور اس کے خاندان کے افراد کو اغوا کیا حالانکہ وہ جانتے تھے کہ وہ عرب ہیں۔ بلال نے بتایا کہ ان چاروں کو ساتھ رکھا ہوا تھا۔
باقی زندہ یرغمالیوں کی تعداد؟
اب یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ حماس کے ہاتھوں 7 اکتوبر کو اغوا کیے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 94 غزہ میں موجود رہ گئے ہیں، جن میں کم از کم 34 کی لاشیں بھی شامل ہیں جن کی وفات کی IDF نے تصدیق کی ہے۔
حماس نے نومبر 2023 کے آخر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران 105 شہریوں کو رہا کیا، اور اس سے پہلے چار مغویوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔ آٹھ یرغمالیوں کو فوجیوں نے زندہ بچا لیا ہے، اور 40 یرغمالیوں کی لاشیں بھی برآمد کر لی گئی ہیں، جن میں تین غلطی سے فوج کے ہاتھوں مارے گئے تھے جب انہوں نے اپنے اغوا کاروں سے بچنے کی کوشش کی تھی۔
حماس نے 2014 اور 2015 میں پٹی میں داخل ہونے والے دو اسرائیلی شہریوں کے ساتھ ساتھ 2014 میں ہلاک ہونے والے دو IDF فوجیوں کی لاشیں بھی اپنے پاس رکھی ہوئی ہیں۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ یوسف زیادنے کو کس طرح ہلاک کیا گیا لیکن لیفٹیننٹ کرنل نداو شوشانی نے کہا کہ ایسا نہیں لگتا کہ ان کی موت حال ہی میں ہوئی ہے۔
انہوں نے نامہ نگاروں کے ساتھ بریفنگ میں کہا، "ہم فی الحال ان کی موت کے حالات کی تحقیقات کر رہے ہیں اور ہم ان کے بیٹے کے بارے میں بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔"
شوشانی نے کہا کہ سپیشل فورسز کے سپاہیوں نے منگل کے روز جنوبی غزہ کے شہر رفح کے علاقے میں ایک سرنگ میں ایک "پیچیدہ اور مشکل آپریشن" کیا تھا اور زیادنے کی لاش حماس کے مسلح محافظوں کی لاشوں کے قریب سے برآمد ہوئی تھی۔
زیادنے کے دو دیگر بچوں کو، جنہیں اسی وقت اغوا کیا گیا تھا، نومبر 2023 میں فلسطینی قیدیوں کے یرغمالیوں کے تبادلے میں رہا کیا گیا تھا۔
زیادنے کی لاش اس وقت ہی برآمد ہوئی ہے جب دوحہ میں غزہ میں لڑائی کو روکنے اور بقیہ یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے بات چیت کے حتمی مرحلہ میں آ چکنے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
اسرائیل نے غزہ پر حملہ اس وقت شروع کیا جب 15 ماہ قبل حماس کے جنگجوؤں نے سرحد پار سے دھاوا بولا، جس میں 1,200 افراد ہلاک اور 250 سے زائد یرغمال بنائے گئے تھے۔
غزہ میں فلسطینی ذرائع کے مطابق، حماس کے خلاف اسرائیل کی فضائی اور زمینی جنگ میں 46,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔