سٹی42: صدر جو بائیڈن کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اعلان کیا ہے کہ ’ہم جنگ بندی کے بہت قریب ہیں‘ ۔ اس کے ساتھ ہی بلنکن نے فریقین پر واضح کیا کہ اگر یرغمالیوں کے معاہدے کو حتمی شکل نہ دی گئی تو یہ معاملہ (مجبوراً) ٹرمپ انتظامیہ کو دیا جائے گا۔
وزیر خارجہ انٹونی بلنکننے پیرس میں کہا کہ "ہم جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کے بہت قریب ہیں۔"
"مجھے امید ہے کہ جس وقت ہم (وائٹ ہاؤس میں حکومت) چھوڑ رہے ہیں، اس میں ہم اسے حاصل کر سکتے ہیں، لیکن اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں، تو صدر [جو] بائیڈن نے جنگ بندی، یرغمالی معاہدے کے لیے جو منصوبہ پیش کیا تھا وہ "آنے والے افراد" کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اور مجھے یقین ہے کہ ہمیں یہ معاہدہ ملے گا اور ہم اسے حاصل کر لیں گے - یہ(جنگ بندی معاہدہ) اس منصوبے کی بنیاد پر ہو گا جو صدر بائیڈن نے مئی میں دنیا کے سامنے پیش کیا تھا۔ "بلنکن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ پیرس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا۔
بلنکن نے کہا کہ صدر جو بائیڈن انتظامیہ نے غزہ کے" جنگ کے بعد کے انتظام " کے لیے ایک اقدام کو آگے بڑھانے میں بھی اہم وقت صرف کیا ہے جس میں پٹی کی سیکیورٹی، انتظامیہ اور تعمیر نو کے انتظامات شامل ہیں۔
"وہاں بھی، ہم اسے [ٹرمپ] انتظامیہ کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ وہ اس پر کام کر سکے اور موقع ملنے پر اس کے ساتھ چل سکے۔"
اس کے بعد ٹونی بلنکن نے اس کام پر روشنی ڈالی جو بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان نارملائزیشن کے معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے کیا ہے۔
بلنکن کا کہنا ہے کہ "یہ سب کچھ ہو جانے کے لیے تیار ہے اگر موقع خود پیش ہو، غزہ میں جنگ بندی کے ساتھ ساتھ -فلسطینیوں کے لیے آگے بڑھنے کے راستے پر سمجھوتہ ہو،" بلنکن نے بتایا۔ "تو یہ زبردست موقع ہے۔"