ملک اشرف: ماڈل ٹاؤن سوسائٹی میں واقع پولیس دفاتر کے ذمہ بجلی اور پانی کے2 کروڑ 39 لاکھ روپے بلوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ، لاہورہائیکورٹ کا بلوں کی عدم ادائیگی تک ڈی آئی جی سے ایس ایچ او ماڈل ٹاؤن تک کی تنخواہیں روکنے کا حکم برقرار، ایس ایچ او سے ڈی آئی جی آہریشن تک کے پولیس افسران گزشتہ دوماہ سے بغیر تنخواہوں کے گزارہ کرنے لگے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جستس شاہد کریم کی عدالت میں ماڈل ٹاؤن سوسائٹی کی حدود میں واقع پولیس دفاتر کے بلوں کی عدم ادائیگی کے خلاف کیس تاحال زیرسماعت ہے جس میں ماڈل ٹاؤن سوسائٹی کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ماڈل ٹاؤن سوسائٹی میں ایس پی ڈی ایس ہی اور ایس ایچ او کے دفاتر ہیں۔
پولیس دفاتر کو ماڈل ٹاؤن سوسائٹی کی جانب سے بجلی اور پانی کے کنکشن جاری جاری کئے گئے ہیں، پولیس افسران کی جانب سے کافی عرصے سے بجلی اور پانی کے بل جمع نہیں کروائے جا رہے، پولیس افسران کی جانب سے فروری2020 میں پچاس لاکھ روپے جمع کرایا گئے۔ پولیس افسران کے ذمہ اب بھی دو کروڑ 39 لاکھ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے، درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پولیس کو بجلی اور پانی کی مدد میں واجب الادا رقم ادا کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے فریقین کے وکلاء کا موقف سننے کے بعد دو ماہ قبل بلوں کی عدم ادائیگی پر ڈی آئی جی سے ایس ایچ او تک کی تنخواہیں روکنے اور بلوں کی عدم ادائیگی کے پر ماڈل ٹاؤن میں واقع پولیس دفاتر کی بجلی کاٹنے کا حکم دیا تھا، تنخواہوں کی بندش کے حکم کے باوجود پولیس افسران نے تاحال ماڈل ٹاؤن سوسائٹی کے دوکروڑ، 39 لاکھ کے بلوں کی ادائیگی نہ کی۔
ایس ایچ او ماڈل ٹاون سے لے ڈی آئی جی تک کے پولیس افسران کی گزشتہ دوماہ سے تنخواہیں بند ہیں لیکن مجال ہے کہ انہیں تنخواہیں نہ ملنے یا سوسائٹی کے بلوں کی کوئی فکر ہو،عدالت نے کیس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کررکھا ہے۔