سٹی42: جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت کو الیکشن میں مقبولیت دلوانے کے لئے شوقیہ نازی بن جانے والے امریکی بلینئیر ایلون مسک نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی AfD کی ریلی میں اس پارٹی کے کارکنوں کو کسی ماہر پروفیسر کی طرح بتایا کہ جرمنی میں 'ماضی کے جرم پر بہت زیادہ توجہ' ہے
ہالے میں انتہائی دائیں بازو کی آلٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) پارٹی کی ایک ریلی س میں کسی ماہر پروفیسر کی طرح تقریر کرتے ہوئے ہوئے، ارب پتی ٹیک موگول ایلون مسک نے خود کو جرمن ہسٹری اور سماجیات کا سب سے بڑا ماہر پریٹینڈ کرتے ہوئے کہا، ’’ماضی کے قصور (جرمنی میں) پر بہت زیادہ توجہ مرکوز ہے اور "ہمیں" اس سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
مسک نے مزید کہا، "بچوں کو اپنے والدین بلکہ دادا پردادا کے گناہوں کے لیے مجرم محسوس نہیں کرنا چاہیے - مسک جب یہ کہہ رہے تھے تب ان کا اشارہ لازماً جرمنی کی نازی پارٹی کی غیر معمولی جرمن پرست اپروچ کی طرف تھا جس کے نتیجے میں جرمن نازی پارٹی کے ارکان نے جرمنی میں مقیم غیر جرمن خصوصاً یہودیوں اور دوسری قومیتوں کے خلاف شدید نوعیت کے جرائم کئے اور دنیا کو دوسری عالمی جنگ مین ناقابل تصور نقصانات سے دوچار کیا تھا۔
چند ہی روز پہلے ایلون مسک نے جرمنی اور یورپ بھر میں ممنوع تصور کئے جانے والے نازی سلیوٹ کے ذریعہ جرمنی کے اندر الٹرا نیشنلسٹ تعصب کو ابھارنے کی کوشش کی تھی جس پر بہت سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ اسی دوران ایلون مسک جرمنی کی AdF پارٹی کی ریلی مین پہنچ گئے اور اس پارٹی کے کارکنوں کو نازی ماضی پر شرمندہ نہ ہونے کا بالواسطہ مشورہ دے ڈالا۔
ایلون مسک نے پیر کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری کے دوران ایک بازو کو بہت زیادہ سیدھا کر کے بھدے انداز سے ہٹلر کے نازی سلیوٹ کی نقل کی تھی۔ جسے بہت سے لوگوں نے نازی سلامی ک ہی قرار دیا تھا۔ ایک اینٹی سیمیٹک تنظیم ADL نے اسے نازی سلیوٹ کی بجائے ایک "عجیب و غریب اشارہ" قرار دیا تھا۔
ایلوم مسک ماضی میں اپنے چند سال پہلے خریدے ہوئے سوشل پلیٹ فارم X پر سفید فام بالادستی کو فروغ دینے والی میمز اور نظریات کا بالواطہ پرچار بھی کرتے رہے ہیں۔ سفید فام بالادستی کے متشدد خیالات کا پرچار کرنےوالوں نے ہی امریکہ میں ری پبلکن پارٹی کے اندر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی بری شہرت کے باوجود دوسری مرتبہ صدارت کا الیکشن لڑنے کے لئے امیدوار بنوایا تھا۔
ایلون مسک گزشتہ کئی ہفتوں سے جرمنی کی سیاست میں بھدے طریقوں سے کھلی مداخلت کر رہے ہیں اور جرمن نوجوانوں کے اذہان کو ٹارگٹ کر کے ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جس سے عاجز آ کر جرمنی کے موجودہ چانسلر اولوف شولز نے جمعہ کے روز کہہ ڈالا کہ یورپ میں انتہائی دائیں بازو کے لیے ایلون مسک کی حمایت "مکمل طور پر ناقابل قبول ہے"، جرمن انتخابی مہم میں مسک کی مداخلت میں اضافہ نے نرم گو اولوف شولز کو ایلون مسلک پر اپنی سابقہ تنقید میں اضافہ کرنے پر مجبور کیا۔
مسک نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ صرف انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹیو فار جرمنی یعنی اے ایف ڈی ہی "جرمنی کو بچا سکتی ہے۔حالانکہ جرمنی کو بربادی کا کوئی خطرہ درپیش نہیں،
" پچھلے ہفتے، ٹیک ارب پتی مسک نے اپنے ملکیتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر جرمنی کے فروری میں ہونے والے چانسلر کے الیکشن کے لی AdF پارٹی کی امیدوار ایلس ویڈل کے ساتھ چیٹ chat کی تھی۔ اس چیٹ کا مقصد کوئی گپ شپ کرنا نہین تھا بلکہ سوشل پلیٹ فارم پر اے ڈی ایف کے انتہا پسندانہ نظریات کے پرچار کو بوسٹ کرنا تھا۔
جرمنی اور یورپ میں سیاست میں ایلون مسک کی دلچسپی نے یورپ بھر میں سنجیدہ اور اعتدال پسند سوچ رکھنے والے سیاسی کارکنوں، دانشوروں اور سیاستدانوں کو منہ کھولنے پر مجبور کر دیا ہے۔
ایلون مسک نے جب امریکہ میں صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈولتی ہوئی الیکشن کیمپین کو سہارا دینے کے لئے پیسے اور اس کے ساتھ اپنے ملکیتی سوشل پلیٹ فارم ایکس کا بے دردی سے استعمال کیا تو یورپ میں اس عمل کو خاموشی سے دیکھا گیا تھا لیکن اب جرمنی کے انتخابات میں مسک کی کھلی مداخلت نے پورے براعظم کے سیاستدانوں کے درمیان خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
ٹیسلا اور سپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹو مسک نے انگلینڈ کی سیاست مین ٹانگ گھسڑتے ہوئے تو اخلاق کو یکسر ہی فراموش کر دیا۔ مسک نے اسلام دشمن نفرت کے پرچارک ٹومی رابنسن کو جیل سے رہا کرنے کا مطالبہ کیا اور برٹش عوام کے منتخب وزیر اعظم جےئر سٹارمر کو اس کی جگہ جیل میں بند کرنے کی تجویز دی۔
اس بے ہودہ کے بعد مسک نے امریکہ کے صدر کے پہلے خطاب کر دوران ہٹلر کے نازی سلیوٹ کی نقالی کی اور ٹرمپ کو ووٹ دینے والوں کو انسانی تہذیب کو بچانے والے قرار دیا۔ حالانکہ ٹرمپ کے 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے سے پہلے امریکہ زیادہ مہذب لوگوں کے ہاتھ میں تھا جو "غیر قانونی پنجابی امیگرنٹس" کا گلیوں میں شکار کھیلنے کی حد تک نیچے گرنے کا تصور تک نہیں کر سکتے تھے۔
جرمنی کے چانسلر Scholz نےایلون مسک کی حرکتوں پر کہا ہے کہ ذاتی حملوں پر "ٹھنڈا رہنا" ضروری ہے، لیکن جرمنی کے آگے بڑھنے کے راستے کا فیصلہ "سوشل میڈیا چینلز کے مالکان" نہیں کریں گے بلکہ جرمن ووٹرز کریں گے۔
متعلقہ کہانیاں