(ویب ڈیسک) اسلام آباد میں قتل ہونے والی سابق سفارت کار کی بیٹی نور مقدم کے کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم سمیت تمام ملزمان کو سوالنامہ فراہم کر دیا ۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج عطا ربانی کی جانب سے تیار کردہ سوالنامے میں مرکزی ملزم کو 25 سوالات کے جواب دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ عدالت نے استغاثہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ڈی این اے رپورٹ، سی سی ٹی وی فوٹیج، فنگر پرنٹس رپورٹ، سگریٹس ، پستول کی میگزین اور خون آلود کپڑوں پر مشتمل شواہد کی بنیاد پر سوالنامہ تیار کیا ہے۔
عدالت کی جانب سے دیے گئے سوالنامے کے مطابق ملزم سے پوچھا گیا ہے کہ ’جائے وقوعہ سے برآمد ہونے والی میگزین سے آپ کے فنگر پرنٹس میچ ہوئے، آپ اس پر کیا کہیں گے؟
عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سے پوچھا کیا آپ نے عدالتی کارروائی میں جمع کرائے گے شواہد کو سنا اور سمجھ لیا ؟ پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق آپ نے 20 جولائی 21 کو شام کے وقت اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا؟ آپ نے نور مقدم کا سر تن سے تیز دھار آلے کے ذریعے الگ کیا۔ اس حوالے سے کیا کہیں گے؟
25 سوالات پر مشتمل سوالنامے میں مرکزی ملزم سے پوچھا گیا کہ ’شواہد کے مطابق 18 جولائی سے 20 جولائی تک نور مقدم کو اپنے گھر میں مغوی کے طور پر رکھا، نور مقدم نے بھاگنے کی کوشش کی آپ نے اس کو گھر میں قید کر لیا اور اس کے ساتھ زیادتی کی، ڈی این اے رپورٹ میں مقتولہ کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے کیا کہیں گے؟
عدالت نے پوچھا کہ شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے چاقو برآمد ہوا جو کہ بعدازاں فرانزک کے لیے لیب بھیجوایا گیا، جائے وقوعہ سے آہنی مکا برآمد کیا گیا اور تفتیشی افسر نے اس کو فرانزک کے لیے بھیجا اس بارے میں کیا کہیں گے؟
سوالنامے کے مطابق جائے وقوعہ سے پسٹل ایک میگزین، چار عدد سگریٹ برآمد ہوئے، جائے وقوعہ سے خون ملا جس کو روئی سے اٹھا کر اسے لیبارٹری کے لیے بھیجا۔ پولیس نے آپ کے فنگر پرنٹس حاصل کرنے کے بعد میچ کرنے کے لیے لیبارٹری بھیجے۔
پوچھا گیا ہے کہ ’تفتیشی افسر نے ڈی وی آر سے فوٹیج حاصل کی اور کمپیوٹر آپریٹر کانسٹیبل مدثر نے اس ویڈیو کو محفوظ کیا جس کے کلپس بنائے اور فرانزک کے لیے بھیجا، تفتیشی افسر نے آپ کا اور شریک ملزمان عصمت ذاکر، ذاکر جعفر، گھریلو ملازمین، مقتول نور مقدم اور مدعی مقدمہ کا کال ریکارڈ ڈیٹا حاصل کیا، تفتیشی افسر نے آپ کی نشاندہی پر مقتولہ نور مقدم کا موبائل فون آپ کے گھر سے برآمد کیا اور آپ کی نشاندہی پر آپ کا موبائل آپ کے گھر سے برآمد کیا، اس پر آپ کیا کہنا چاہیں گے؟
عدالتی سوالنامے میں لکھا گیا کہ شواہد کے مطابق مقتولہ نور مقدم کا 21 جولائی کو پوسٹ مارٹم کیا گیا جس کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ کو موت سر دھڑ سے الگ کرنے کی وجہ سے ہوئی۔ پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ کے خون آلود کپڑے تفتیشی کے حوالے کیے گئے۔
’شواہد کے مطابق تفتیشی افسر نے آپ کی خون آلود شرٹ برآمد کی اور پارسل بنا کر لیبارٹری بھیجی، شواہد کے مطابق ڈاکٹر حماد نے آپ کا sexual فٹنس کا ٹیسٹ لیا گیا اور ٹیسٹ لے کر نمونے کو ڈی این اے کے لیے بھجوایا گیا۔ آپ کے فنگر پرنٹس پستول کی میگزین کے ساتھ میچ ہوئے ہیں؟
مرکزی ملزم سے پوچھے گئے سوالات کے مطابق شواہد کے مطابق آڈیو اور ویڈیو فرانزک کے لیے فوٹوگرامیٹری کی رپورٹ مثبت آئی ہے جبکہ ڈی این اے رپورٹ بھی مثبت آئی ہے۔
عدالت نے مرکزی ملزم سے سوال پوچھا کہ پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ کیوں درج کیا اور استغاثہ کے گواہ اس کے خلاف کیوں پیش ہوئے؟
کیا اپنے حق میں شواہد پیش کرنا چاہیں گے یا کیا آپ اس کے علاوہ کچھ کہنا چاہیں گے؟
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج عطا ربانی کی عدالت میں نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل جاری ہے اور تمام ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے تحت 342 کے بیان کے لیے سوالنامے فراہم کر دیے گئے ہیں جن کے جوابات جمع کیے جا رہے ہیں۔
نورمقدم کیس ، عدالت کے 25 اہم سوال ، جواب کون دے گا؟
9 Feb, 2022 | 07:20 PM