ویب ڈیسک : بھارت میں نفرت کا پرچار خطرناک حدوں کو چھو گیا۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نےایک بار پھر انتہاپسند مودی حکومت کا پردہ چاک کردیا۔امریکی جریدے نے اپنی تہلکہ خیز رپورٹ میں لکھا کہ بھارت میں مسلمانوں کیخلاف تشدد اور نسل کشی کےمطالبات سیاسی کنارے سے مرکزی دھارے میں شامل ہو گئے ہیں، جبکہ انتہاپسند مودی سمیت سیاسی قیادت نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
ہندو انتہاپسندوں کے ’دیش‘ میں نفرت اور شدت پسندی کا عفریت بے قابو ہونے لگا۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے تہلکہ خیز رپورٹ جاری کر دی۔ جس میں لکھا ہےکہ بھارت میں نفرت کا پرچار فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے رہا ہےاور معمولی نوعیت کےواقعات بھی بڑے پیمانے پر قتل و غارت کا سبب بن رہے ہیں۔ عبادتگاہوں اور مذہبی اجتماعات پر حملوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، نام نہاد لَو جہاد کے الزام اور گاؤ رکشا کے نام پر تشدد کے واقعات معمول ہیں جبکہ ہندوتوا کا ایجنڈا پہلے ہی پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔
I would like to ask a question to the advocates of global human rights and democracy. Isn't the Indian government responsible for the tragedy that is taking place in #Karnataka with the treatment of #MuslimGirls wearing #Hijab#AllahuAkbar #Endia pic.twitter.com/f6QhN4jFE2
— Abdul Hanan Rana ???????? (@AbdulHanan_R) February 9, 2022
نیویارک ٹائمز نے جینو سائیڈ واچ کی رپورٹ اور تنظیم کے بانی گریگوری اسٹینٹن کے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے مسلمانوں کی نسل کشی کے خدشات بڑھتے جارہے ہیں اور ایک بار جب ہجوم نے صورتحال کو اپنے کنٹرول میں کرلیا توپھر حالات جان لیوا ہوجائیں گے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں ہریدوار دھرم سنسد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہریدوار کو تشدد کی کال کے لیے منتخب کرنا اسٹریٹجک اہمیت کا حامل تھا کیونکہ اس شہرمیں ہرسال لاکھوں ہندو یاتری مذہبی تہواروں میں شرکت کے لئے آتے ہیں۔ ہندوانتہا پسندوں کی نظریاتی گراوٹ کا یہ عالم ہے کہ اپنے جیسے ایک غنڈے کے ہاتھوں گاندھی کے قتل کا جشن مناتے ہیں۔اس قاتل کی نظریاتی پرورش کرنے والی قوتوں نے بھارت کی سیاست پر غلبہ حاصل کر لیا ہے، بھارتیہ جنتا پارٹی، آر ایس ایس کو اپنا نظریاتی اتحادی مانتی اور الیکشن مہم میں اس کے رضاکاروں پر انحصار کرتی ہے۔
The way she said #AllahHuAkbar , shows she is truly a #Sherni ❣️
— ???????????????????? (@IamYasif) February 8, 2022
and the way Indian muslims & #MuslimGirls are treated in India proves that Jinnah was right ...
pic.twitter.com/DL48KgXC9Sدوسری جانب بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے معاملے پر کشیدگی برقرار۔کالجوں سمیت تمام تعلیمی ادارے 3 روز کیلئے بند کر دیئے گئے۔ کرناٹک ہائیکورٹ میں حجاب پر پابندی کیخلاف درخواستوں کی سماعت آج پھر ہو رہی ہے، گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے جذبات کی بجائے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا یقین دلایا تھا جبکہ طالبات کے وکیل نے حجاب کو مسلمان لڑکیوں کا مذہبی فرض اور آئینی حق قرار دیا تھا۔
کرناٹک کے پی یو کالج میں باحجاب طالبات کے داخلے پر پابندی سے شروع ہونے والا تنازع شدت اختیار کر چکا ہے،انتہاپسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرپرستی میں ریاست کے دیگر سرکاری تعلیمی اداروں نے بھی حجاب پر پابندی لگا دی ہے۔ دوسری جانب مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم بھی انتہاپسندوں کی حمایت میں سامنےآگئے،،، وزیر تعلیم اندر سنگھ پرمار نے آئندہ سیشن میں مدھیہ پردیش میں بھی حجاب پر پابندی لگانے کا عندیہ دے دیا ہے، انتہاپسند وزیر کا کہنا ہے کہ حجاب یونیفارم کا حصہ نہیں ہے اور مدھیہ پردیش کے تعلیمی اداروں میں بھی اس پر پابندی لگائی جانی چاہیے۔ حکومت آئندہ سیشن سےیکساں ڈریس کوڈ کے قواعد و ضوابط جاری کرے گی۔