ویب ڈیسک : ملالہ یوسفزئی نے ٹویٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ کالج پڑھائی اور حجاب میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔
پرنوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ کالج پڑھائی اور حجاب میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ لڑکیوں کو ان کے حجاب میں اسکول جانے کی اجازت دینے سے انکار کرنا ایک خوفناک ہے۔ ملالہ نے کہا کہ کم یا زیادہ لباس پہننے کے معاملے میں خواتین پر اعتراضات برقرار ہیں۔ ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ بھارتی رہنما کو مسلم خواتین کو پس پشت ڈالنا بند کرنا چاہیے۔
“College is forcing us to choose between studies and the hijab”.
— Malala (@Malala) February 8, 2022
Refusing to let girls go to school in their hijabs is horrifying. Objectification of women persists — for wearing less or more. Indian leaders must stop the marginalisation of Muslim women. https://t.co/UGfuLWAR8I
دوسری جانب بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے معاملے پر کشیدگی برقرار۔کالجوں سمیت تمام تعلیمی ادارے 3 روز کیلئے بند کر دیئے گئے۔ کرناٹک ہائیکورٹ میں حجاب پر پابندی کیخلاف درخواستوں کی سماعت آج پھر ہو رہی ہے، گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے جذبات کی بجائے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا یقین دلایا تھا جبکہ طالبات کے وکیل نے حجاب کو مسلمان لڑکیوں کا مذہبی فرض اور آئینی حق قرار دیا تھا۔
کرناٹک کے پی یو کالج میں باحجاب طالبات کے داخلے پر پابندی سے شروع ہونے والا تنازع شدت اختیار کر چکا ہے،انتہاپسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرپرستی میں ریاست کے دیگر سرکاری تعلیمی اداروں نے بھی حجاب پر پابندی لگا دی ہے۔ دوسری جانب مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم بھی انتہاپسندوں کی حمایت میں سامنےآگئے،،، وزیر تعلیم اندر سنگھ پرمار نے آئندہ سیشن میں مدھیہ پردیش میں بھی حجاب پر پابندی لگانے کا عندیہ دے دیا ہے، انتہاپسند وزیر کا کہنا ہے کہ حجاب یونیفارم کا حصہ نہیں ہے اور مدھیہ پردیش کے تعلیمی اداروں میں بھی اس پر پابندی لگائی جانی چاہیے۔ حکومت آئندہ سیشن سےیکساں ڈریس کوڈ کے قواعد و ضوابط جاری کرے گی۔