(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی عبوری ضمانت میں 10 مارچ تک توسیع کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی، رانا ثناء اللہ اپنے وکیل امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، نیب کی طرف سے سپیشل پراسیکیوٹر سید فیصل رضا بخاری بھی پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دو درخواستیں ہیں جبکہ ایک کیس میں نیب نے جواب دے دیا اور ایک میں نیب کا جواب باقی ہے، چیئرمین نیب کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر رکھا ہے، اس میں نیب کا جواب نہیں آیا، نیب نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں جاری وارنٹ گرفتاری میں جواب جمع کروایا ہے، اے این ایف نے اسی جائیداد کو منشیات کے پیسے سے بنانے کا الزام لگایا ہے، نیب کہتا کہ رانا ثناء اللہ نے پبلک آفس ہولڈر ہوتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے مارچ 2020ء کو جواب جمع کروایا تھا، عدالت کی فائل میں بھی وہ جواب موجود ہے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پھر سے جواب ان کو دے دیں، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اے این ایف اور نیب میں دونوں مقدمات مختلف ہیں۔
جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ایک پراپرٹی یا تو منشیات کے پیسے سے بنی ہے یا پھر آمدن سے زائد اثاثوں میں آتی ہے، آپ رانا ثناءاللہ کے وکلاء کو جواب فراہم کر دیں۔
رانا ثناء اللہ کی عبوری درخواست ضمانت میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی کہ عبوری ضمانت کنفرم کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد رانا ثناءاللہ کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 مارچ تک ملتوی کردی۔