علی سدپارہ کی اب تک کی زندگی پر ایک نظر 

9 Feb, 2021 | 02:48 PM

Malik Sultan Awan

سٹی 42: قوم کے فخر ، عظیم کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی اب تک کی زندگی پر ایک نظر  ڈالی جائے تو کسے خبر تھی کہ 1976 میں اسکردو کے گاؤں سدپارہ میں پیدا ہونے والا بچہ محمد علی سدپارہ پورے ملک اور کوہ پیمائی کا فخر بن جائے گا۔

محمد علی سدپارہ عمر کےزینے چڑھتا گیا مگر لگن تو تھی پہاڑ چڑھنے کی ۔ بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کی، سو والد کے جوتوں کی دکان چھوڑی اور پہاڑوں کارخ کیا مگر ابھی تو پہاڑ جیسی مشکلات راہِ منزل میں حائل تھیں۔

وہ پہاڑ چڑھا ضرور چڑھا مگر سر کرنے کیلئے نہیں،پہلے پہل اسے پہاڑوں پر کوہ پیماؤں کا سامان ڈھونا پڑا مگر اس نے یہ کوہِ گراں بھی سر کرلیا۔پھر قسمت یاور ہوئی تومحمد علی سدپارہ نے بنا کسی سپانسرشپ اور ٹریننگ کے وطنِ عزیز کی 5 بڑی چوٹیاں سر کرڈالیں۔

علی نے دنیا کی 14 بلند چوٹیوں پر بھی سبز ہلالی پرچم لہرایا۔پھر علی موسمِ سرما میں کے ٹو سر کرنے گیا تو بس کے ٹو ہی کا ہوکر رہ گیا۔ اب قوم اپنے فخر کو بس یہی کہہ رہی ہے کہ علی سدپارہ لوٹ آؤ دوبارہ!!

کے ٹو کی اونچائی،درجہ حرارت کتنا؟ علی سدپارہ کے بچنے کا کوئی امکان؟ بوٹل نیک اور ڈیتھ زون کیا ہے؟

مزیدخبریں