لاہور ایک بار پھر سیاسی سرگرمیوں کا گڑھ بن گیا

9 Feb, 2020 | 05:23 PM

Arslan Sheikh

( سعود بٹ ) مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ تحریک کے تیسرے مرحلے کا اعلان کردیا، کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے فیصلوں نے تحریک کو نقصان پہنچایا، ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔

ملک میں سیاسی پارہ کم یا زیادہ ہونا کوئی نئی بات نہیں یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن ہو یا حکومت جماعت صوبہ پنجاب کے دل لاہور کو سیاست میں ہونے والی تبدیلیوں میں خاص اہمیت حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ زندہ دلان شہر لاہور کو سیاسی سرگرمیوں کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔

مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ ساجد میر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے پرویز الہیٰ کو پیغام دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جو راز امانت تھا وہ آشکار کردیں، انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کے دوران وزیراعظم کے استعفے اور تین ماہ میں الیکشن کا کہا گیا تھا، چودھری برادران اپنی اپوزیشن تبدیل کریں تو انہیں بھی بلایا جا سکتا ہے۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے کراچی، لاہور میں بڑے جلسوں اور اسلام آباد میں قومی کنونشن کے انعقاد کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایکسٹینشن پر ووٹ دینے کے بعد نواز شریف اور زرداری سے کوئی رابطہ نہیں، ان کے فیصلوں سے اپوزیشن منقسم ہوئی جس کا فائدہ حکومت کو ہوا۔

یاد رہے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی نظریں پنجاب پر جم گئی ہیں مولانا فضل الرحمان نے جمعیت علماء اسلام پنجاب کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس آج طلب کیا گیا، اجلاس میں پنجاب سے شروع کی جانے والی نئی تحریک کو حتمی شکل دی جانی تھی۔

ذرائع کا مزید کہناتھا کہ مولانا فضل الرحمان کی چوہدری برادران سے بھی ملاقات متوقع ہے،ملاقات میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا،ملک کی سکیورٹی اور حکومت کی پالیسیوں پر بھی گفتگو ملاقات کا حصہ ہوگی۔

مزیدخبریں