(زین مدنی) معروف ناول نگار نثار عزیز بٹ 93 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں، انہوں نے 4 ناول اور سوانح عمری تحریر کی، ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
اُردو کی معروف ناول نگار نثار عزیز بٹ 1927ء میں مردان میں پیدا ہوئیں، میٹرک میں صوبہ بھر میں اول آئیں تو اعلیٰ تعلیم کیلئے اپنے بھائی سرتاج عزیز کے ہمراہ لاہور آگئیں اور پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا، شعبہ ریاضی میں ماسٹر کیا اور امتحان میں اول آئیں۔
نثار عزیز بٹ نے کالج کے زمانے سے ہی لکھنا شروع کر دیا تھا، ان کی تصانیف میں 4 ناول، نگری نگری پھرا مسافر، نے چراغے نے گلے، کاروان وجود اور دریا کے سنگ شامل ہیں جبکہ سوانح عمری گئے دنوں کا سراغ نے بھی کافی شہرت پائی۔
ادبی حلقوں میں ان کی تحریروں کو بہت سراہا گیا، ان کا پہلا ناول، نگری نگری پھرا مسافر 1955 ءمیں شائع ہوا، نثار عزیز بٹ کی شادی معروف صحافی، ڈرامہ نویس اصغر بٹ سے ہوئی۔
نثار عزیز بٹ کے ناولوں کا موضوع آئیڈیلزم تھا جبکہ ان کی تحریریں سماجی اور معاشرتی مسائل سے بھی پردہ اٹھاتی ہیں، ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں 14 اگست 1995ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا جبکہ مجلس فروغ اردو ادب دوحا نے انہیں 2013ء میں ایوارڈ دیا