سانحہ ساہیوال کے متاثرہ بچے کا بیان ریکارڈ، دل دہلا دینے والے انکشافات

9 Feb, 2019 | 01:42 PM

Sughra Afzal

(طاہر حمید) سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے زخمی بیٹے اور واقعے کے عینی شاہد عمیر نے جے آئی ٹی کو تحریری بیان جمع کرا دیا جس میں دل دہلا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں، عمیر کا کہنا ہے کہ پولیس والوں نے تین بار اُن کی گاڑی پر فائرنگ کی، پولیس والے جھوٹ کہتے ہیں کہ ہماری گاڑی کے اندر سے یا باہر سے کسی موٹر سائیکل سے فائرنگ ہوئی، عمیر کے بیان کی کاپی سٹی42 نے حاصل کر لی۔

 تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے حوالے سے سٹی 42 کو حاصل ہونے والے تحریری بیان کے مطابق مقتول خلیل کے 12 سالہ زخمی بیٹے عمیر نے کہا ہے کہ وہ اپنی ماں نبیلہ، پاپا خلیل، بڑی بہن اریبہ، چھوٹی بہنوں منیبہ اور حادیہ کے ساتھ صبح 8 بجے گھر سے نکلے،گاڑی قادر آباد پہنچی تو پیچھے سے کسی نے فائر کیا، گاڑی فٹ پاتھ سے ٹکرا کر رک گئی، پولیس کے دو ڈالے تیزی سے گاڑی کے پاس آ کر رکے، نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کر کےسب سے پہلے انکل ذیشان کو مارا، جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے فائرنگ روک دی اور فون پر بات شروع کر دی۔ ابو نے پولیس والوں سے کہا جو چاہے لے لو لیکن ہمیں نہ مارو، معاف کر دو، فون بند ہونے کے بعد اہلکار نے ساتھیوں کو اشارہ کیا۔

انھوں نے دوبارہ فائرنگ شروع کردی، فائرنگ سے ابو، ماما اور بہن جاں بحق ہو گئے، فائرنگ کے دوران پاپا نے مرنے سے پہلے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور حادیہ کو اپنے گھٹنوں میں چھپا لیاتھا، فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں نے مجھے اور دونوں بہنوں کو نکال کر دوبارہ گاڑی پر فائرنگ کی.

عمیر نے کہا کہ پولیس والے ہم تینوں کو ڈالے میں ڈال کر لے گئے اور ویرانے میں پھینک دیا جبکہ میں اورمنیبہ گولی لگنے کی وجہ سے درد سے کراہتے رہے، ایک انکل نے ہمیں اٹھا کر پٹرول پمپ پرچھوڑ دیا، اسکے بعد پولیس والے واپس آئے، ہمیں اپنی گاڑی میں بٹھایا اور ہسپتال چھوڑ دیا، یہ جھوٹ ہے کہ گاڑی سے کوئی دہشت گردی کا سامان برآمد ہوا یا اندر سے کسی نےفائرنگ کی ،وقوعہ کا حکم دینے والے موقع پرموجود اہلکاروں سے رابطے میں تھے۔

مزیدخبریں