ویب ڈیسک: چین نے 2022 کے سرمائی اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کرنے کے فیصلے پر بائیڈن انتظامیہ کوآڑے ہاتھوں لیا۔ چین نے جوابی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے دو طرفہ تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ وہ بیجنگ سرمائی کھیلوں میں امریکہ کا سرکاری وفد نہیں بھیجیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ جھوٹ اور افواہوں کی بنیاد پر امریکہ بیجنگ سرمائی اولمپکس میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سے اس کے مذموم عزائم کا پردہ فاش ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے تعلقات کو نقصان پہنچا ہے، امریکا نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ہے۔ امریکہ کو اپنے اس اقدام کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے ۔
دوسری جانب امریکہ اور آسٹریلیا کے بعد برطانیہ اور کینیڈا نے بھی بیجنگ اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ بیجنگ ونٹر اولمپکس میں سفارتی سطح پر شرکت نہیں کی جائے گی، برطانوی ایتھلیٹ ونٹر اولمپکس میں حصہ لیں گے، بورس جانسن نے عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کی سطح پر بائیکاٹ دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔
کینیڈین وزیراعظم ٹروڈو کا کہنا ہے کہ کینیڈا بھی بیجنگ اولمپکس میں کسی عہدیدار کو نہیں بھیجے گا، چینی حکومت کو اپنے ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مغربی ممالک کی پرانی تشویش کا پتہ ہی ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات پر حیرانی نہیں ہونی چاہیئے کہ کینیڈا نے ایونٹ کے سفارتی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔