ویب ڈیسک: چین نے 2022 کے سرمائی اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کرنے کے فیصلے پر بائیڈن انتظامیہ کوآڑے ہاتھوں لیا۔ چین نے جوابی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے دو طرفہ تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ وہ بیجنگ سرمائی کھیلوں میں امریکہ کا سرکاری وفد نہیں بھیجیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ جھوٹ اور افواہوں کی بنیاد پر امریکہ بیجنگ سرمائی اولمپکس میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سے اس کے مذموم عزائم کا پردہ فاش ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے تعلقات کو نقصان پہنچا ہے، امریکا نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ہے۔ امریکہ کو اپنے اس اقدام کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے ۔
China deplores and firmly opposes the US diplomatic boycott of the Beijing Winter Olympics, has lodged stern representations with the US and will respond with firm countermeasures. The US will pay a price for its erroneous actions.https://t.co/i2TVmMSqCB
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) December 7, 2021
دوسری جانب امریکہ اور آسٹریلیا کے بعد برطانیہ اور کینیڈا نے بھی بیجنگ اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ بیجنگ ونٹر اولمپکس میں سفارتی سطح پر شرکت نہیں کی جائے گی، برطانوی ایتھلیٹ ونٹر اولمپکس میں حصہ لیں گے، بورس جانسن نے عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کی سطح پر بائیکاٹ دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔
کینیڈین وزیراعظم ٹروڈو کا کہنا ہے کہ کینیڈا بھی بیجنگ اولمپکس میں کسی عہدیدار کو نہیں بھیجے گا، چینی حکومت کو اپنے ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مغربی ممالک کی پرانی تشویش کا پتہ ہی ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات پر حیرانی نہیں ہونی چاہیئے کہ کینیڈا نے ایونٹ کے سفارتی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔