سٹی42: نگران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاویداکرمنے بتایا ہے کہ جج کے ہاتھوں مبینہ تشدد کی شکار بچی رضوانہ کے جسم پر 93 نشانات ہیں اور اس کی کمر کو چمٹوں سے جلایا گیا ہے۔
لاہور میں میڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرجاویداکرم نے کہا کہ رضوانہ کیس میں ابھی پیچیدگیاں ہیں، 6 ماہ تک کمسن بچی رضوانہ پر تشدد ہوتا رہا، سوال ہے 6 ماہ سے اس کےگھروالوں نےحال کیوں نہیں پوچھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کس طرح دوسرے رضوانہ جیسے کیسز روک سکیں گے، اپنے بچوں کو کسی گھر میں بھی بھیجتے ہوئے اس گھرانے سے متعلق پوچھنا چاہیے، جب تنخواہ لینے جائیں تو اپنے بچوں کا احوال بھی پوچھ لیں۔
نگران وزیر صحت کا کہنا تھا کہ رضوانہ کےجسم پر93 زخم ہیں، وہ بہت صابر ہے، آج رضوانہ کی سرجری ہوئی، کمر پر 13انچ کازخم ہے، رضوانہ کی کمر کو چمٹوں سے جلایا گیا ہے، ہم اس پھول جیسی زنادگی کو انشااللہ ضرور بچا لیں گے۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے مزید کہا کہ میرے لیے چیلنج ہے رضوانہ کووہ زندگی دوں جواپنی بچیوں کو دے رہا ہوں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں گھریلو تشدد کا شکار بچی گزشتہ کئی روز سے لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے اور بچی کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ محسن نقوی سمیت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق بھی نوٹس لے چکی ہے۔دوسری جانب عدالت نے کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کیس میں نامزد سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ سومیہ عاصم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔