ویب ڈیسک: بھارت کی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اجلاسوں میں نریندر مودی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران منی پور میں جینوسائیڈ جیسی صورتحال پر سخت تنقید کے جواب میں وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر اتحادیوں نے انتہائی جارحانہ رویہ اپنا لیا۔
راجیہ سبھا میں کل ایک رکن کو صرف اس لئے پورے اجلاس کے لئے معطل کر دیا گیا کہ وہ بات کرنے کے لئے بار بار وقت مانگ رہے تھے، لوک سبھا میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس سے بھی آگے جاتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے خطاب کے دوران لوک سبھامیں شور شرابا کروایا اور بعد میں راہول پر بے ہودی الزام بھی دھر دیا۔ شریف النفس کنوارے راہول پر "فلائنگ کِس" کرنے کا بےہودہ الزام بھارتیہ جنتا پارٹی کی خاتون رکن سمرتی ایرانی نے لگا یا۔
منی پور فسادات پر مودی حکومت کیخلاف بھارتی لوک سبھا میں اپوزیشن اتحاد کی تحریک عدم اعتماد پر دوسرے روز بھی بحث جاری رہی، اجلاس کے دوران سمرتی ایرانی نے راہول گاندھی پر بدتمیزی کا الزام لگا دیا۔
لوک سبھا میں بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ سمرتی ایرانی نے راہول گاندھی پر ’فلائنگ کس‘ کا الزام لگا کر اسے بدتمیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی نے لوک سبھا سے جاتے ہوئے فلائنگ کس کیا، اس سے پہلے کبھی پارلیمنٹ میں کسی مرد کے ساتھ بدتمیزی کا رویہ نہیں دیکھا گیا۔
بی جے پی کی خواتین ارکان نےاسپیکر کو شکایت درج کراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوا کر راہول گاندھی کیخلاف ایکشن لیا جائے۔
سمرتی ایرانی کے الزام کے جواب میں کانگریسی رہنما نے کہا کہ راہول گاندھی اراکین پارلیمنٹ کو بھائی بہن کہتے ہیں ان کا اشارہ کسی مخصوص شخص کی جانب نہیں تھا۔
بھارت کی لوک سبھا میں حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوسرے روز کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مودی سرکار پر سخت تنقید کے ساتھ انہیں غدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی آج تک منی پورنہیں گئے کیونکہ ان کیلئے منی پور بھارت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ منی پور کو بی جے پی نے دو حصوں میں تقسیم کر کے توڑ دیا ہے، منی پور کے لوگوں کو مارکر بھارت کا قتل کیا ہے، آپ محب وطن نہیں غدار ہیں۔
راہول گاندھی کے خطاب کے دوران حکومتی ارکان نے لوک سبھامیں شورشرابا مچایا جس پر اسپیکر انہیں خاموش کراتے رہے۔
لوک سبھا میں مودی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر جمعرات کی شام ووٹنگ ہونا متوقع ہے۔
منی پور میں 3 مئی سے جاری فسادات میں 160سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ فسادات کے معاملے پرمودی کی خاموشی پر حکومت کو اپوزیشن اتحاد کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کا سامنا ہے۔ اپوزیشن اتحاد کے لوگ بھارت کے وزیراعظم سے منی پور کے وزیراعلیٰ کو برطرف کرنے اور وہاں اقلیت کے لوگوں کے قتل عام میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ نریندر مودی سخت کارروائی کرنے کی بجائے ہر ممکن طریقہ سے منی پور میں اپنی اتحای ریاستی حکومت کی مدد کر رہے ہیں اور وہ حکومت فساد برپا کرنے والے اکثریتی قبیلہ کی کھلم کھلا سرپرستی کر رہی ہے۔