ویب ڈیسک: ہزارہ ایکسپریس حادثہ کی بنیادی اور فوری وجوہات دو ہیں۔ ایک یہ کہ ریلوے کا لوکو موٹو کراچی سے چل کر جب کوٹری پہنچا تو اس کے 12 پہیئوں میں سے دو پہیئے جام تھے۔ اسے وہاں چیک کرنے کے بعد لبریکنٹ ڈال کر چالو کیا گیا۔ اس لوکو موٹو کو کوٹری ریلوے سٹیشن پر تبدیل کر دیا جانا چاہئے تھا۔اس کو اجازت نہیں دی جانی چاہئے تھی کہ وہ انجن ٹرین کو لے کر آگے جائے۔
خواجہ سعد رفیق نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ حادثہ کی دوسری وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ. میرے پاس اس جگہ کی تصویریں بھی آ چکی ہیں۔ جس جگہ حادثہ ہوا ہے وہاں ریلوے ٹریک کے 42 فٹ ٹکڑے کی بالائی سطح خراب تھی۔
سعد رفیق نے بتایا کہ اموات کی وجہ کوچز کا ڈی ریل ہونا نہیں بلکہ کوچز کا الٹ جانا تھی۔ بدقسمتی سے یہ موتیں لکھی تھیں، ایک پل تھا جہاں انجن کے بالکل پیچھے والی بوگی الٹ گئی، اس کے پیچھے 17 کوچز کا وزن تھا جس کی وجہ سے کوچز الٹ گئیں اور شدید جانی نقصان ہوا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ان تکنیکی وجوہات کی بنا پر حادثہ ہوا، چھ لوگوں کو معطل کیا گیا جس میں گریڈ18 سے لے کر نیچے تک کے مکینیکل اور ٹریک کےافسران شامل ہیں۔ ، ہم جو بھی کمپنسیشن کریں وہ اس نقصان کا ازالہ نہیں کر سکتی، ہم ریلوے کے ایس او پیز کے مطابق حادثہ میں وفات پانے والوں کے ورثا کو پندرہ لاکھ روپے فی کس دیں گے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کو چلانا ہے تو اس پر انویسٹمنٹ کیجئے، اگر آپ روڈ ٹرانسپورٹ سیکٹر اورر ریلوے سیکٹر کو دیکھیں تو ان میں کوئی تقابل نہیں ہے۔ دنیا کے جن ملکوں میں ریلوے کامیاب ہو رہی ہے وہاں اس پر انویسٹمنٹ کی جاتی ہے۔آدمی پورے نہیں ہیں، فنڈز نہیں ہیں، مینٹی نینس کے لئے پیسہ نہیں ہے۔یہ جو سیلاب آیا حادثہ اسی سیلابی علاقہ میں ہوا، ہم نے ٹریک کو فٹ تو کر دیا لیکن ہمارے پاس اورحکومت کے پاس پیسہ نہیں تھا دینے کے لئے۔ حکومت کے پاس ایک آنہ نہیں تھا ہمیں دینے کے لئے، میں نے کوشش کی لیکن گورنمنٹ کے پاس پیسے نہیں تھے۔ اب بھی دس بارہ ارب روپے مل جائیں تو۔ یہ جو علاقہ کوٹری اور روہڑی کے درمیان ہے یہ ہمارے لئے سر درد بن گیا ہوا ہے۔ ایم ایل ون لیٹ ہو چکی ہے، حکومت نے اس پر ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھایا، اب ایم ایل ون اکتوبر میں سائن ہونے جا رہی ہے۔ آنے والی حکومت کو اس ایریا کو محفوظ بنانے کے لئے دس بارہ ارب روپے ریلوے کو دے دیینے چاہئیں۔ ہم اپنے ایس او پیز بھی بد رہے ہیں۔ ہم کوشش کریں گے ریلوے سفر کو مزید محفوظ بنائیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جہاں تک تخریب کاری، ہمارا خیال تھا ہم نے اس کو اب رول آوٹ کر دیا ہے، میں نے اصل وجہ آپ کے آگے بیان کر دی ہے۔
دریں اثنا ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثہ کے متعلق ریلوے کے تحقیقاتی ادارہ ایف جی آئی آر نے ممکنہ وجوہات پر مشتمل رپورٹ چیئرمین ریلوے کو ارسال کردی ہے۔
5سےزائدصفحات پر مشتمل ابتدائی رپورٹ چیئرمین ریلوے کو موصول ہو گئی ہے جس میں ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثہ میں مکینیکل ڈیفکٹ سرفہرست ہے۔ رپورٹ میں حادثے کی وجہ انجن کے پہیے جام ہونا قرار دی گئی ہے۔ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوکو موٹو کے پہیے جام ہونے سے انجن ٹریک پر گھسیٹتا چلا گیا۔ چلتے لوکوموٹو کے جام پہیوں کی رگڑ سے پٹری کھلتی گئی۔ جائے حادثہ پربرڈر برج سے انجن نکل گیا مگر بوگیاں برج پار نہ کر سکیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پٹڑی مضبوط نہ ہونے سے ٹوٹ گئی ،ٹرین کی بوگیاں ڈی ریل ہو گئیں، حادثے کی وجہ رولنگ سٹاف میں خرابی ،ٹریک مضبوط نہ ہونا تھی۔