مانیٹرنگ ڈیسک: سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حالات اور سیاسی معاملات سنگین سے سنگین تر ہوتے جا رہے ہیں۔ لوگوں کے اپنے چولہے نہیں جل رہے، انہیں سیاست کے چولہے جلنے اور بجھنے میں کوئی دلچسپی نہیں، معاشی تباہی، سیاسی انتشار، آئینی بربادی اور قانون کا مذاق پاکستان کی سیاست کا مقدر بن گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ آج اسمبلیوں کی تحلیل ہونے کا آخری دن ہے اور حکومت جاتے جاتے بجلی صارفین پر 6 روپے مزید بنیادی یونٹ کے اضافے کی صورت 721 ارب روپے کا بوجھ ڈال کے جا رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کا نام ابھی فضا میں لٹک رہا ہے، ایک دو روز میں زمین پر اتر آئے گا، یہ عوام میں جانے کے قابل نہیں اس لیے مردم شماری کے نام پر تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، آئین میں 90 دن کے اندر کی گنجائش ہے، نئی مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن کے فیصلے کا انتظار ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ آئینی معاملات کا فائدہ ان کو ہوگا جو الیکشن میں تاخیر چاہتے ہیں، یاد رہے کہ مارچ میں سینیٹ کے الیکشن بھی ہونے ہیں، پہلے ہی آئین کھائی میں گرا ہوا ہے، شاید مزید گہری کھائی میں گر جائے، پاکستان کے سارے سیاسی فیصلے عدالتوں میں ہیں اور عدالتوں کے گرد گھوم رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کے اپنے چولہے نہیں جل رہے، انہیں سیاست کے چولہے جلنے اور بجھنے میں کوئی دلچسپی نہیں، معاشی تباہی، سیاسی انتشار، آئینی بربادی اور قانون کا مذاق پاکستان کی سیاست کا مقدر بن گیا ہے۔ بلاول کہتا ہے کہ ایسا میثاق جمہوریت چاہیے کہ مجھے اور مریم کو 30 سال کیلئے آسان راستہ مہیا کر دیا جائے۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ اگر انہوں نے 15 مہینے میں اتنی ترقی کر لی ہے تو الیکشن سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟، عوام میں کیوں نہیں جا رہے؟، کل جو آئین کے تحفظ کا بھاشن دیتے تھے اج وہ 90 دن کی آئینی مدت کو بڑھانا چاہتے ہیں، 24، 25 دفعہ ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے ہیں کیونکہ ہماری کوئی چیز ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں کا مزید کہنا تھا کہ اسٹاک ایکسچینج ایک دن میں ایک ہزار پوائنٹ گری ہے اور ڈالر 302 کا ہوگیا ہے جبکہ 10 لاکھ نوجوان ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں اور پاکستان کے حالات اور سیاسی معاملات سنگین سے سنگین تر ہوتے جا رہے ہیں۔