شاہدرہ (زین مدنی)صدارتی ایوارڈ یافتہ معروف کلاسیکل گلوکار استاد مبارک علی خان انتقال کر گئے.
استاد مبارک علی خان 1937ء میں جالندھر کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق موسیقی کے کسی معروف گھرانے سے نہیں لیکن یہ اپنے خاندان میں جاری موسیقی کی روایت کو ایک گھرانے کی سطح پر لے آئے تھے، انہوں نے خیال گائیکی کی پوری ایک صدی کی روایت سے اپنا علم اکتساب کیا ایک ریسرچ سکالر کی طرح پورے عہد کی گائیکی سے گزرے اور پھر علم کے ایک فقیر کی طرح استاد امیر خان اندور والے کے دروازے پر بیٹھ گئے۔
1992ء میں آل پاکستان موسیقی کانفرنس سے کلاسیکل گائیکی کے کیریئر کا آغاز کیا، استاد مبارک علی خان ودیا کے گہرے شعور سے بھراگ کی اوریجنل شکل سامنے لائے، محفل میں گاتے ہوئے یہ سامعین پر راگ کے راستے اس قدر واضح کر دیتے کہ جونہی اپنی سحرکاری سے گْر پر واپس آتے تو پوری محفل بھی گر پر آجاتی اور بے ساختہ داد دیتی، ان کی گائیکی کا ایک وصف روحانی اور داخلی کیفیات کا اظہار بھی تھا۔
استاد مبارک علی خان پاکستان میں کلاسیکل موسیقی کے سینئر ترین اساتذہ میں شامل تھے، اس فیلڈ میں انہوں نے سفر نہیں کیا بلکہ جست بھری۔ 2007ء میں انہوں نے پرائیڈ آف پرفارمنس حاصل کیا اور اسی سال کے آخر میں جالندھرمیں نہ صرف گانے کا اعزاز حاصل ہوا بلکہ انہیں ہری بلبھ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، ان کا بچپن ملتان میں گزرا۔