شاہین عتیق: کورونا لاک ڈاون کےدوران سائبر کرائم میں اضافہ،گھروں میں بیٹھے نوجوانوں نے انٹرنیٹ کا غلط استعمال شروع کردیا، ویڈیوز اورایس ایم کے ذریعےشہریوں کوپریشان کیا جانےلگا، سیشن کورٹ میں سائبر کرائم کےتحت اندراج مقدمےکی درخواستیں دائرکی جارہی ہیں۔
لاک ڈاون سے گھروں میں فارغ رہنے والے اکثر نوجوانوں نے موبائل فون کے ذریعے اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے فون اور انٹر نیٹ کا کثرت سے استعمال شروع کر دیا ہے بعض افراد کی طرف سے لڑکیوں اور مردوں کو ایس ایم ایس کے ذریعے اور مختلف ویڈیو بھجوا کر تنگ کیا جا رہا ہے جس سے والدین سخت پریشان ہیں، اکثر والدین نے سائبر کرائم کے تحت سیشن کورٹ میں اندراج مقدمے کی درخواستیں دینا شروع کر دی ہیں والدین کا کہنا ہے کہ پہلے ہی ہم کورونا کی وجہ سے مشکل میں پڑے ہیں بعض فارغ افراد نے ایس ایم ایس اور ویڈیو لوڈ کرکے بچیوں اور ایل خانہ کو پریشان کر رکھا ہے ہم تو تنگ آگئے ہیں۔
سیشن کورٹ کی مارکینگ برانچ میں اندراج مقدمے کی مختلف درخواستوں میں وکلا نے والدین کی طرف سے سائبر کرائم کے تحت درخواستیں دائر کی، وکلا کا کہنا کہ ہماری قوم فارغ نہیں رہ سکتی گھروں میں کچھ نہیں ملا تو ایس ایم ایس کے ذریعے تنگ کرنا شروع کر دیا ایسے افراد جو موبائل کا غلط استعمال کر رہیے ہیں ان کے خلاف سائبر کرائم کے تحت کارروائی ہونی چاہیے ۔
وکیل نےبتایا کہ ایسے افراد کے خلاف سائبر کرائم کےتحت ایف آئی اے کارروائی کرسکتی ہے۔
موبائل فون اورنیٹ کےذریعے شہریوں کو تنگ کرنےوالے افراد کے خلاف اندراج مقدمے کی درخواستیں آنے پرایڈیشنل سیشن ججزنےایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں پانچ کروڑ سے زائد موبائل یوزر ہیں اور پاکستان میں سستے انٹرنیٹ کنکشنز سے ہر تیسرا شہری سوشل میڈیا کا کسی نہ کسی طرح استعمال کررہا ہے جس کو محفوظ بنانے کے لیے اگر تھوڑی سی احتیاط برتی جائے تو ان تمام حملوں سے تقریبا بچا جا سکتا ہے۔