کورونا وائرس :چینی ماہرین نے پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی

9 Apr, 2020 | 11:27 AM

Azhar Thiraj

سٹی 42 :چینی شہر ووہان میں جنم لینا والا کورونا وائرس دنیا کیلئے وبال جان بنا ہوا ہے،چین نے تو ووہان میں کامیابی حاصل کرلی ہے لیکن دوسرے ممالک اس پر فتح کیلئے لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں، پاکستان کو اس وبا سے نکالنے کیلئے چینی ماہرین پاکستان میں موجو د ہیں، چینی ماہرین نے پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

پاکستان کا دورہ کرنے والے چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سرد و گرم علاقوں اور رنگ و نسل کی تمیز کیے بغیر پوری دنیا کے انسانوں کو متاثر کر رہا ہے۔ دنیا کے سرد ترین خطوں کے ساتھ ساتھ افریقا کے گرم ممالک میں بھی انسان کورونا وائرس سے اتنی ہی بڑی تعداد میں متاثر ہو رہے ہیں، کورونا وائرس سے بچاؤ کا واحد راستہ احتیاط ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہائی رسک پاپولیشن میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی شرح کافی تشویشناک ہے، حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کو بڑھایا جائے اور جو لوگ اس وائرس سے متاثر ہوں انہیں ان کے گھروں، آئسولیشن سینٹرز اور اسپتالوں میں آئسولییٹ کردیا جائے، پاکستان میں میں ماسک پہننے کی شرح بھی انتہائی کم ہے، کورونا وائرس سے بچاؤ میں ہاتھ دھونے اور سینیٹائزرز کے استعمال کے ساتھ ساتھ ماسک پہننے کا کردار انتہائی اہم ہے۔
 
چینی ماہرین صحت کے وفد کی قیادت سنکیانگ صوبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر ما منگھوئی کر رہے ہیں اور یہ وفد اس وقت پاکستان کے دورے پر ہے اور وفاقی حکومت سمیت پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اپنی سفارشات پیش کر رہا ہے۔ وفد میں چین کے معروف مائیکروبیالوجسٹس، پیتھالوجسٹس، ماہرین امراض سینہ، انتہائی نگہداشت کے ماہرین سمیت نرسز، ٹیکنیشنز اور دیگر ماہرین شامل ہیں۔

چینی ماہرین کہتے ہیں کہ کورونا وائرس نہ صرف سرد بلکہ گرم علاقوں اور خطوں میں بھی اتنی ہی شدت سے پھیل رہا ہے، اس کی واضح مثال افریقا کے گرم ممالک میں اس کا پھیلاؤ ہے۔ڈاکٹر مامنگھوئی کا کہنا تھا اگرچہ فلو پھیلانے والے اور اسی طرح کے دیگر وائرس سردیوں میں تیزی سے اور گرمیوں میں کم شدت سے پھیلتے ہیں لیکن کورونا وائرس پر بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا ابھی تک کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔

چینی ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ  پا کستانی حکومت نے چند اچھے اقدامات اٹھائے ہیں جن میں لوگوں کے اجتماعات پر پابندی، تعلیمی اداروں کی بندش اور سفری بندشیں شامل ہیں لیکن لاک ڈاؤن کو مزید بڑھانے اور سخت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صحت مند آبادی کو متاثرین سے بچایا جا سکے۔ پاکستان میں ایران سے آنے والے زائرین میں اس وائرس کی شرح 50 فیصد جبکہ دیگر مذہبی اجتماعات کے ذریعے پھیلنے والے افراد میں اس کی شرح 15 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ وائرس چین کے مقابلے میں انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے جو کہ کافی تشویش ناک بات ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مختلف ماہرین صحت پر مبنی کمیٹیاں بنانی چاہئیں جو کہ اسپتالوں میں مریضوں پر نظر رکھیں اور ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے ایسے مریضوں کے علاج کے لیے مقامی ڈاکٹروں کو مختلف تجاویز اور ہدایات جاری کریں۔ اس وقت اینٹی ملیریا اور اینٹی وائرل ادویات کے تجربات کیے جا رہے ہیں لیکن ابھی تک کورونا وائرس کا مکمل علاج یا ویکسین دریافت نہیں ہوئی ہے۔

مزیدخبریں