ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

19 ججز کی آسامیاں خالی، کورونا کے باعث بروقت انصاف کی فراہمی کا عمل تاخیر کا شکار

19 ججز کی آسامیاں خالی، کورونا کے باعث بروقت انصاف کی فراہمی کا عمل تاخیر کا شکار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: لاہورہائیکورٹ میں19 ججز  کی آسامیاں خالی اور کورونا وائرس کے باعث مقدمات کی شنوائی نہ ہونے کے باعث بروقت انصاف کی فراہمی کا عمل تاخیر کا شکار ہے جبکہ زیر التواء مقدمات کی تعدادایک لاکھ دس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں19 ججز کی آسامیاں خالی اور کورونا وائرس کے باعث مقدمات کی شنوائی نہ یونے کا معاملہ, بروقت انصاف کی فراہمی کا عمل تاخیر کا شکار، زیر التواء مقدمات کی تعدادایک لاکھ دس ہزار سے تجاوز کر گئی کورونا وائرس خدشات کے باعث ہائیکورٹ میں نئےججز  کی تعیناتی کا عمل بھی سست روی کا شکار.

 مقدمات کی شنوائی کے لئے لمبی تاریخوں سے سائلین ہریشان چیف جسٹس محمد قاسم خان کا بروقت انصاف کی فراہمی کے لئے نئے ججز کی جلد تعیناتی کا عزم چیف جسٹس محمد قاسم خان کی ہائیکورٹ میں نئے ججز  کی تعیناتی کے لیے مشاورت جاری،  چیف جسٹس ہتمی مشاوت کے بعد وکلاء اور سیشن ججز میں سے ہائیکورٹ کے ججز کے لئے نام فائنل کریں گے۔
ذرائع  کا کہنا ہے کہ وکلاء اور سیشن جج لاہور ہائیکورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کا عمل جلد مکمل ہونے کے خواہشمند  ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے کوئی نیا جج تعینات نہیں ہوا۔

لاہور کی ماتحت عدالتوں میں  لاک ڈاؤن سے پہلے پرانے  کیسز کو  چیلنج سمجھ کر نمٹایا جا رہا تھا جس کے لیے ماڈل کورٹ کا اجراء بھی کیا گیا لیکن کرونا لاک ڈاون کی وجہ سے جہاں دیگر روزمرہ زندگی کے کام ٹھپ ہوئے وہیں  عدالتی کاررائی کا نظام پر بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ اب سول کورٹ میں ایک لاکھ پچپن ہزاردو سو ترانوے  کیس التوا کا شکار ہیں جبکہ چالیس سے پچاس  کیس نئے  مارکینگ برانچوں میں جمع کرائے جا رہے ہیں۔

شہباز بھٹی اور وسیم چوہان  ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ  لاک ڈاؤن کے ختم ہونے پر عدلیہ اور وکلا پر بوجھ بڑھ جائےگا۔ سیشن کورٹ میں 28 ہزار  کیس التوا میں جبکہ نئےکیس دائرکرنے کی شرح دس سے پندرہ ہے۔ سول کورٹ میں رینٹ،جانشینی اورسول نوعیت کے517کیس نئے دائر ہوئے۔ فیملی عدالتوں میں  لاک ڈاؤن کے دوران طلاق، خرچے اور بچوں کے روزانہ پانچ سے سات  کیسز دائر ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی، بنکنگ کورٹ اور دیگرعدالتوں کی مارکنگ برانچ میں بھی یہی صورتحال ہے۔

وکلا کا کہنا ہے کہ جس تیزی سے زیرالتوا مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے انہیں نمٹانےکےلیےماتحت عدالتوں میں ججزکی تعداد میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ اگر یہ نہ کیا گیا تو  کیسز کی تعداد بڑھتی چلی جائے گی اور موجودہ عدالتوں پر بوجھ بھی بڑھتا چلا جائے گا۔ جس انصاف کا نظام بہت بری طرح متاثر ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے فوری طور پر اقدامات وقت کی اشد ضرورت ہیں۔ کیونکہ انصاف کسی بھی معاشرہ کی بنیادی اکائی ہوا کرتا ہے۔
 

Shazia Bashir

Content Writer