(مانیٹرنگ ڈیسک) پولینڈ کے غوطہ خوروں نے سمند رمیں دنیا کے آٹھویں عجوبے عنبر روم کو دریافت کرلیا جسے باہر نکالنے کیلئے زیر آب مشن شروع کردیا گیا۔
دی مرر کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ کے غوطہ خوروں نے دوسری جنگ عظیم میں سمندر برد ہوجانے والے دنیا کے آٹھویں عجوبے کو دریافت کرلیا، اس کو سمندر سے باہر نکالنے کیلئے ایک زیر آب مشن شروع کردیا گیا، اس مشن میں تین غوطہ خوروں پر مشتمل ٹیم جہاز کے ملبے میں داخل ہونے کے لیے 12 مرتبہ تہہ میں جائیں گی اور ہر ٹیم کے پاس سمندر کی تہہ میں رہتے ہوئے ملبے میں موجود صندوقوں کا معائنہ کرنے کیلئے 30 منٹس کا وقت ہوگا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ سال پولینڈ سے تعلق رکھنے والے شوقیہ غوطہ خوروں کی ایک ٹیم نے بحیرہ بالٹک کی تہہ میں موجود ایک جہاز کے ملبے میں جواہرات سے مزین اس کمرے کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا تھا، غوطہ خوروں کو پولینڈ کے ساحلی شہر استکا سے 70 کلو میٹر فاصلے پر اپریل 1945 میں ڈوبنے والے جہاز کالسروہ کا ملبہ تھا۔
اس مہم کی سربراہی کرنے والے ٹومیک اسٹیچورا کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ سمندر کی تہہ میں موجود اس جہاز کے ملبے میں دنیا کا آٹھواں عجوبہ سمجھا جانے والا ’عنبر روم‘ ٹکڑوں کی شکل میں بڑے قفل بند صندوقوں میں بند ہے جو ہم نے روبوٹس کے ساتھ کی جانے والی آخری غوطہ خوری کے دوران دیکھے تھے۔
واضح رہے کہ اٹھارہویں صدی میں پروشیا (ماضی میں یورپ کی ایک مملکت تھی) میں تیار ہونے والے جواہرات سے جڑے عنبر روم کو روس کے سینٹ پیٹرس برگ کے نزدیک کیتھرائن محل میں نصب کیا گیا تھا، دوسری جنگ کے دوران نازی فوج اسے ٹکڑے ٹکڑے کرکے کوئنسبرگ شہر لے گئی جس کے بعد یہ غائب ہوگیا تھا۔