پنجاب اسمبلی میں بھی آئی جی پنجاب کے تبادلے کا تذکرہ

8 Sep, 2020 | 10:57 PM

Arslan Sheikh

( علی اکبر ) پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب کی تبدیلی سیاسی مقاصد کے لیے کی جاتی ہے، غیر ضروری تبادلوں کے بجائے ضروری تبادلہ کیا جائے، وزیر قانون بولے چھ ممبران کی جماعت کے پارلیمانی لیڈر کو اکثریت کا استحاق مجروح کرنے کا کوئی حق نہیں، راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ تبادلہ وزیر اعلی کا آئینی حق ہے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی کی زیرصدارت اجلاس میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سید حسن مرتضی نے کہا کہ بار بارآئی جی پنجاب کا تبادلہ سیاسی مقاصد کے لیے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اسمبلی آئے لیکن خوش آئند ہوتا اگر ہاؤس میں بھی آتے۔ ن لیگ کے سمیع اللہ خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ق کے پانچ سالہ دور میں چارجبکہ مسلم لیگ ن کے دس سالہ دور میں نو آئی جی تبادل ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ سی سی پی او لاہور نے اجلاس میں ن لیگ کے اراکین کا نام لے کر ہدایت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سی سی پی او لاہور نے آنا اور چلے جانا ہے مگر ن لیگ نے لاہور ہی رہنا ہے، تاہم سپیکر کی جانب سے سمیع اللہ خان کا نقطہ اعتراض کارروائی سے حذف کروا دیا گیا۔

اپوزیشن کے جواب میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ تبادلہ وزیراعلیٰ کا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ ممبران پر مشتمل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کو اکثریت کا حق مجروح کرنے کی اجازت نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر پروڈکیشن آرڈر پر اسمبلی آتے ہیں لیکن اجلاس میں شریک نہیں ہوتے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ تبادلہ معمول کی بات ہے جو افسر کام نہیں کرتا اس کو تبدل کر دیا جاتا ہے۔ 

مزیدخبریں