(قذافی بٹ) تیرا دو ٹکیاں دا ماسک تے میرا ہزاراں دا میک اپ، ہزاروں روپے کا میک اپ 25 روپے کے ماسک میں چھپانے کی پابندی پر غور، شادی ہالز میں خواتین کیلئے ماسک پہننا لازمی قرار دینے کا فیصلہ، پابندی پر عملدرآمد کیسے یقینی بنایا جائے؟ حکومت اور شادی ہالز مالکان شش وپنج میں پھنس گئے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے 15 ستمبر کے بعد شادی ہالز کھولنے کے فیصلے کے بعد مشکل مرحلہ یہ آن پڑا ہے کہ شادی میں سج سنور کر آنے والی خواتین پر ماسک کی پابندی کو کیسے یقینی بنایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے شادی ہالز ایس او پیز میں خواتین پر ماسک بم گرانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، تاہم حکومت نے کسی بھی بدمزگی سے بچنے اور خواتین پر ماسک کی پابندی کو لازمی بنانے کیلئے شادی ہالز مالکان سے تجاویز مانگ لی ہیں۔
شادی ہالز والوں نے فی الحال تو ہاتھ کھڑے کردیئے ہیں کہ مردوں پر تو ماسک کی پابندی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے لیکن خواتین سے پابندی کون کرائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طے شدہ ایس او پیز کے تحت 200 افراد کی گنجائش والے شادی ہالز میں صرف 100 افراد کو بٹھایا جائے گا جبکہ کھانا فراہم کرنیوالا عملہ ماسک اور گلووز کا استعمال یقینی بنائے گا۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے شادی کے لیے پارکوں کی بکنگ پر عائد پانچ ہزار روپے ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، وفاقی وزیر میاں حماد اظہر نے کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لئے ہرممکن اقدامات اٹھا رہی ہے،حکومتی اقدامات کے ثمرات جلد عوام تک منتقل ہوں گے ۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث لاہور سمیت پنجاب بھر میں شادی ہالز مارچ میں بند کردیئے گئے تھے تاہم کورونا کی صورتحال قابو میں آنے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے شادی ہالز کھولنے کی منظوری دے دی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب نے منظوری کے بعد سمری کابینہ کو ارسال کردی ہے، پنجاب کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹیو بزنس کل اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی، کابینہ کمیٹی کل شادی ہالز کھولنے کی تاریخ کا اعلان کر دے گی۔