قیصر کھوکھر : پنجاب میں ایک ڈی پی او اور 4ڈی آئی جیز کی اسامیاں خالی ہونے سے انتظامی امور متاثر ہونے لگےجبکہ 7ڈی آئی جیزایڈیشنل آئی جی کی اسامیوں پرکام کر رہے ہیں۔
پنجاب میں4ڈی آئی جیزکی اسامیاں خالی ہیں جس کے باعث انتظامی امورمتاثر ہورہےہیں جبکہ محرم الحرام کے باعث کام کے اضافی بوجھ سے جونیئر افسران پریشان ہیں۔ پنجاب میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن مانیٹرنگ ،ڈی آئی جی پی پی آئی سی تھری ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اور ڈی آئی جی سپیشل برانچ کی اسامیاں خالی ہیںجبکہ ڈی پی اوجھنگ کی اسامی بھی تعیناتی کی منتظرہے۔
دوسری جانب 7ڈی آئی جیزایڈیشنل آئی جی کی اسامیوں پرکام کررہےہیں۔گریڈ20کےافسران شیخ محمدعمر،ریاض نذیرگاڑاگریڈ21کی اسامی پرتعینات ہیں جبکہ گریڈ20کےوسیم احمدسیال،عمران احمربھی گریڈ21کی اسامی پرتعینات ہیں۔ادھر راجہ رفعت مختار،ذوالفقارحمید،زعیم اقبال شیخ بھی گریڈ21کی سیٹوں پرتعینات ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 2ڈی آئی جیز کے تبادلے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ ڈی آئی جی احمد ارسلان ملک کا موٹروے پولیس سے پنجاب پولیس تبادلہ کر دیا گیا ہے جبکہ ڈی آئی جی منیر احمد ضیا راؤ کا بلوچستان سےاسٹیبلشمنٹ ڈویژن تبادلہ کیا گیاہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دونوں ڈی آئی جیز کوفوری طور پر اپنی نئی تعیناتیوں کاچارج لینےکاحکم دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور آمنے سامنے،اختلافات میں شدت آگئی ہے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب شعیب دستگیر اور نئے تعینات ہونے والے سی سی پی او عمر شیخ کے درمیان اختلافات کی باتیں ایوان وزیراعلیٰ تک پہنچ گئے جس پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے آئی جی پولیس شعیب دستگیر کو طلب کرکے ان کے تحفظات سنے۔ عثمان بزدار نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو بلا کر مؤقف سنا گیا، سی سی پی او کو بھی بلایا جائے گا اور ان کا مؤقف سننے کے بعد فیصلہ کریں گے۔
ویڈیو دیکھیں: