سٹی42: مقبوضہ جموں و کشمیر کے ریاستی الیکشن میں عوام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا پرست سیاست کو کوڑے دان میں ڈال کر نیشنل کانفرنس کے ’انڈیا اتحاد‘ ن کو 90 نشستوں کی اسمبلی میں اکثریت دے دی۔ 49 سیٹوں پر کامیابی کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس اور کانگرس کے لیڈروں نے ریاست میں حکومت بنانے کے لئے مشاورت شروع کر دی۔ مرکز مخالف کشمیری سیاستدانوں میں سے صرف سجاد غنی لون کامیابی حاصل کر سکے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کو صرف29 سیٹوں پر اور اس کی اتحادی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ( پی ڈی پی) کو محض 3 سیٹوں پر کامیابی مل سکی، جموں کے ضلع ڈوڈہ میں غیر متوقع طور پر ایک نشست عام آدمی پارٹی کے حصے میں بھی آ گئی۔ یہاں مہراج ملک کامیاب ہوئے۔
مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر کی 90 نشستوں پر مشتمل اسمبلی کا الیکشن تین مرحلوں میں مکمل ہوا تھا جس کے بعد 8 اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی ہوئی اور ایگزٹ پولز کی نشاندہی کسے بھی زیادہ نیشنل کانفرنس، کانگرس اور انڈیا الائنس کی دیگر جماعتوں کو اسمبلی میں 49 نشستوں کی واضح اکثریت مل گئی۔ بعض ایگزٹ پولز میں کشمیر میں معلق پارلیمنٹ بنتے دیکھی گئی تھی اور بعض پولز مین نیشنل کانفرنس کانگرس اتحاد کو سادہ اکثریت ملتے دیکھی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ویب سائٹ پر سبھی سیٹوں کا نتیجہ سامنے آ چکا ہے اور ’انڈیا اتحاد‘ نے اکثریت کے لیے ضروری 46 سیٹوں کا نمبر بہ آسانی پار کر لیا ہے۔ نیشنل کانفرنس، کانگریس اور سی پی آئی ایم کے اس اتحاد نے 49 سیٹوں پر کامیابی حاصل کر کے بی جے پی اور پی ڈی پی کو زوردار جھٹکا دیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے 2019 میں جموں کشمیر کی نیم خودمخاری سے متعلق آڑٹیکل 370 کو آئین سے نکالنے کے بعد یہ پہلا ریاستی الیکشن تھا۔ اس سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی محبوبہ مفتی کی پی ڈی پی کے ساتھ مل کر کئی سال اقتدار پر قابض رہی۔
اس جیت کے ساتھ ہی انڈیا اتحاد کے نیتا اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے میڈیا کو ایک بیان میں کہا کہ (ان کے صاحبزادے)عمر عبداللہ وزیر اعلیٰ بننے جا رہے ہیں۔
انتخابی نتیجہ کے مطابق نیشنل کانفرنس نے 42، کانگریس نے 6 اور سی پی آئی ایم نے ایک سیٹ حاصل کی ہے۔ بی جے پی نے جن 29 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے، وہ سبھی جموں کے علاقہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی جموں میں جہاں ہندو اکثریت ہے اپنی توقع کے مطابق ووٹ نہیں لے سکی۔ جموں میں 43 اسمبلی سیٹیں ہیں جن میں سے 29 پر بی جے پی نے، 8 پر انڈیا اتحاد نے اور 6 پر دیگر نے قبضہ کیا۔
وادیِ کشمیر کی 47 سیٹوں میں سے انڈیا اتحاد نے 41، محبوبہ مفتی کی پی ڈی پی نے 3 اور دیگر پارٹیوں نے بھی 3 سیٹوں پر قبضہ کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے جموں کے ضلع ڈوڈہ سے امیدوار مہراج ملک نے کامیابی حاصل کی ہے۔ مہراج ملک نے بی جے پی امیدوار گجے سنگھ رانا کو 4538 ووٹوں سے شکست دی۔
برآمد نتائج میں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی پی ڈی پی کو محض 3 سیٹیں حاصل ہوئیں، اور ان میں بھی ایک سیٹ ایسی ہے جہاں پانچ سو سے بھی کم ووٹوں سے کامیابی ملی ہے۔ پی ڈی پی امیدوار رفیق احمد نائک نے ترال سیٹ پر کانگریس امیدوار سرندر سنگھ کو 460 ووٹوں سے ہرایا ہے۔ کپواڑہ میں پی ڈی پی امیدوار میر محمد فیاض اور پلوامہ میں پی ڈی پی امیدوار وحید الرحمن پارا نے کامیابی حاصل کی ہے۔ محبوبہ مفتی کی بیٹی بھی اپنے گھر کی نشست سے الیکشن ہار گئی جبکہ محبوبہ مفتی نے اپنی غیر مقبولیت کو پہلے ہی بھانپ کر الیکشن سے دور رہنے میں عافیت سمجھی تھی۔
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس (جے پی سی) کو بھی ایک سیٹ ملی ہے۔ یہ ہندواڑہ اسمبلی سیٹ ہے۔ اس سیٹ پر سجاد غنی لون نے نیشنل کانفرنس کے امیدوار چودھری محمد رمضان کو 662 ووٹوں سے ہرایا۔
کانگریس نے جموں و کشمیر کی جن 6 اسمبلی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے وہ وگورا-کریری، بانڈی پورہ، سنٹرل شالتینگ، ڈورو، اننت ناگ اور راجوری کی سیٹیں ہیں۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ کانگریس نے 38 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے، جن میں سے 5 سیٹوں پر نیشنل کانفرنس کے ساتھ دوستانہ مقابلہ تھا۔ دوسری طرف نیشنل کانفرنس نے 56 سیٹوں پر امیدوار اتارے تھے اور 42 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
دو روز پہلے سامنے آنے والے ایگزٹ پولز میں نیشنل کانفرنس، سی پی آئی ایم اور کانگرس کےاتحاد کی ہی جیت کی پیشین گوئیاں کی گئی تھیں۔