سٹی42: ہریانہ میں ریاستی اسمبلی کے الیکشن کے ووٹ گئے گئے تو انہونی ہو گئی اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب قرار دے دیا جبکہ محض دو دن پہلے ہونے والی پولنگ کے بعد ایگزٹ پولز کے نتائج میں کانگرس کو بھارتیہ جنتا پارٹی سے کافی آگے دکھایا جا رہا تھا۔
آج شام سامنے آنے والے ووٹوں کی گنتی کے نتائج کے مطابق ہریانہ مین بھارتیہ جنتا پارٹی کو قطعاً غیر متوقع انداز سے 48 کی ایبسولیوٹ میجارٹی مل گئی ہے اور کانگرس پارٹی جیسے ایگزٹ پولز میں واضح اکثریت لیتے دکھایا جا رہا تھا وہ گنتی میں صرف37 نشستیں ہی بچا پائی۔ ہریانہ کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کوئی پارٹی تیسری مرتبہ حکومت بنائے گی۔
دو دن پہلے بھارت کی ریاست ہریانہ میں 90 نشستوں کی ریاستی اسمبلی کے الیکشن کے بعد عوام نے تقریباً سبھی اداروں کے ایزگٹ پولز میں تقریباً ایک جیسا جواب دیا کہ ووٹ کانگرس کو دے کر آئے ہیں، تقریباً سبھی اداروں کی ایگزٹ پولز میں کانگرس کو ریاستی اسمبلی کا الیکشن جیتتے دیکھایا گیا لیکن آج 8 اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی ہوئی تو مبینہ طور پر ایکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی کاریگری نے کانگرس کو ہرا دیا اور بھاجپا کو 90 کے ہاأس میں 48 کی واضح اکثعیت دلوا دی۔ اس واضح اکچریت میں کئی تباہ کن جھول بہرحال چھپائے نہیں چھپ رہے جن مین سے ایک یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے 10 ریاستی وزیر الیکشن ہارے ہیں۔ کانگرس نے انڈیا کی تاریخ میں غالباً پہلی بار کسی ریاست میں انتخابات کے نتائج پر اتنی شدت سے سوالات اٹھائے ہیں کہ جیسے وہ اس الیکشن کے نتیجے کو ماننے سے انکار ہی کرنے جا رہی ہے۔
ہریانہ الیکشن کے نتائج اتنے غیر متوقع اور حیران کن ہیں کہ کانگرس کے رہنما ان پر سخت سوالات اٹھا رہے ہیں۔
ووٹوں کی گنتی کے دوران کچھ ایسے حالات پیدا ہوئے کہ کانگریس نے کاؤنٹنگ کے طریقۂ کار پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ کانگریس نے ہریانہ کے انتخابی نتائج کو نہ صرف حیرت انگیز بتایا ہے، بلکہ ناقابل قبول بھی قرار دے دیا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس کے سرکردہ لیڈران پون کھیڑا اور جئے رام رمیش نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کئی سوال اٹھائے ہیں اور الیکشن کمیشن کے سامنے اپنی شکایت رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔
کانگریس کا یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ حصار، مہندر گڑھ اور پانی پت ضلعوں سے لگاتار شکایتیں آ رہی ہیں کہ یہاں ای وی ایم کی بیٹری 99 فیصد تھی، ان مقامات پر کانگریس کو شکست دینے والے نتیجے برآمد ہوئے ہیں۔
تنتر کی جیت، لوک تنتر کی ہار!
کانگرس کے ترجمان پون کھیڑا نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ہریانہ انتخاب کے نتائج بالکل حیرت انگیز اور ناقابل قبول ہیں۔ حصار، مہندر گڑھ اور پانی پت ضلعوں سے لگاتار شکایتیں آ رہی ہیں کہ یہاں ای وی ایم کی بیٹری 99 فیصد تھی۔ ان مقامات پر کانگریس کو ہرانے والے نتائج برآمد ہئوے ہیں۔ جن پولنگ سٹیشنوں پر مشینوں کو نہیں چھیڑا گیا اور جن کی بیٹری 60 فیصد سے 70 فیصد تھی، وہاں ہمیں جیت ملی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ان ساری شکایتوں کو لے کر الیکشن کمیشن جائیں گے۔ یہ ’تنتر‘ (سسٹم) کی جیت اور ’لوک تنتر‘ (جمہوریت) کی شکست ہے۔ ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔‘‘
شکایتیں ای وی ایم سے متعلق ہی ہیں
کانگریس کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی کچھ اسی طرح کے خیالات میڈیا کے سامنے ظاہر کیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہریانہ کے ضمن میں ہم انتخابی کمیشن سے لگاتار شکایت کر رہے ہیں۔ اس کے بعد بھی 4-3 ضلعوں سے ای وی ایم کو لے کر بے حد سنگین معاملے سامنے آئے ہیں۔ ہم یہ ساری شکایتیں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کریں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہریانہ انتخاب کے نتائج حیرت انگیز اور غیر متوقع ہیں، ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔ یہ لوک تنتر کی شکست اور تنتر کی جیت ہے۔‘‘
کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھڑگے نے کہا ہےکہ پارٹی عوامی رائے کا جائزہ لے رہی ہے۔ متعلقہ حلقوں میں کارکنوں سے بات کرنے اور حقائق کی جانچ پڑتال کے بعد پارٹی اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ جاری کرے گی۔کھرگے نے کہا، ہریانہ کا نتیجہ غیر متوقع ہے۔ پارٹی عوامی رائے کا جائزہ لے رہی ہے۔ ہمارے زمینی کارکنوں سے بات کرنے کے بعد، مکمل معلومات حاصل کرنے اور حقائق کی جانچ کرنے کے بعد، پارٹی کی طرف سے ایک تفصیلی جواب آئے گا، "
’’ہم کانگریس پارٹی کو ووٹ دینے کے لیے ہریانہ کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہمارے محنتی کارکنوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ آمریت کے خلاف ہماری لڑائی طویل ہے،‘‘ کھرگے نے کہا۔