ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

افغانستان زلزلہ اَپ ڈیٹ؛ جاں بحق افراد کی تعداد میں ہولناک اضافہ، ہزاروں زخمی، ہزاروں گھر تباہ

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:مغربی افغانستان میں 6.3  اور 2۔6 شدت کے دو زلزلوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد کے بارے میں مقامی ذرائع کے حوالے سےکہا جا ہا ہے کہ یہ ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ ہززاروں افراد زخمی ہیں جبکہ پانچ ہزار سے زیادہ گھر زلزلہ سے منہدم ہو گئے ہیں۔

پاکستانی وقت کے مطابق نصف شب کے قریب بی بی سی نیوز نے افغانستان میں کام کرنے والے امدادی کارکنوں کے حوالے سے بتایا تھا کہ زلزلہ میں مرنے والوں کی تعداد تین سو  تک ہو چکی ہے۔ اب بتایا جا رہا ہے کہ افغانستان کے صوبہ ہرات کے زنداجان ضلع میں زلزلہ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد  ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

سوشل پلیٹ فارم ایکس پر ایک افغان یوزر نے زنداجان کے ایک گاوں میں زلزلہ سے منہدم گھروں کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، "صوبہ ہرات کے زنداجان ضلع سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 1,000 ہو گئی, نئی تصاویر۔ امدادی کام کے کوئی آثار تصاویر میں نظر نہیں آئے"

چند گھنٹوں میں 9 زلزلے

کابل میں زلزلہ پیما مرکز کے ڈیٹا کے مطابق ہفتہ کے روز افغانستان کے مغربی علاقہ میں نصف گھنٹے میں3  تباہ کن زلزلوں کے بعد اگلے چند گھنٹوں میں 6 مزید زلزلے آئے۔ ان آفٹر شاکس کا دورانیہ پاکستای وقت کے مطابق شام تقریباً 5 بجے تک تھا۔ اس کے بعد سے اب تک اس علاقہ میں کوئی مزید زلزلہ  نہیں آیا۔

بی بی سی نیوز نے اے ایف پی کے حوالے سے بتایا تھا کہ افغانستان میں ایران کی سرحد کے قریب مغربی علاقوں میں آنے والے طاقتور زلزلے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کے ہلاک اور کم از کم ایک ہزار کے زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔

ہفتہ کےروز مغربی افغانستان کے صوبہ ہرات میں نصف گھنٹے کے ندر تین زلزلے آئے تھے۔ زیادہ تباہی 6.3 شدت کے زلزلہ سے ہوئی۔ ریختر سکیل پر 3۔6 شدت کے اس زلزلہ کا مرکزمغربی شہر ہرات سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔ یہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق 11:00 بجے (06:30 GMT) پر آیا۔

اس زلزلہ کے شدید جھٹکوں سے کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا، لوگ ملبے تلے دب گئے۔ اس خوفناک زلزلہ کے بعد نصف گھنٹے کے اندر کم از کم تین طاقتور آفٹر شاکس آئے۔ اس کے بعد ہفتہ کی شام تک کم طاقت کے مزید پانچ آفٹر شاک ریکارڈ کئے گئے۔

زندہ بچ جانے والوں نے اپنی دہشت کو بیان کرتے ہوئے بتایا کہ جب زلزلہ آیا تو دفتر وں کی عمارتیں پہلے لرز اٹھیں اور پھر ان کے آس پاس کئی عمارتیں منہدم ہو گئیں۔

"ہم اپنے دفاتر میں تھے کہ اچانک عمارت ہلنے لگی۔ دیوار کا پلاسٹر گرنا شروع ہو گیا اور دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں، کچھ دیواریں اور عمارت کے کچھ حصے گر گئے۔" ہرات کے رہائشی بشیر احمد نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا۔

"میں اپنے خاندان سے رابطہ کرنے کے قابل نہیں ہوں، نیٹ ورک کنکشن منقطع ہیں۔ میں بہت پریشان اور خوفزدہ ہوں، یہ خوفناک تھا،" انہوں نے مزید کہا۔

صوبے کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے سربراہ موسی اشعری نے صحافیوں کو بتایا: "اب تک 1,000 سے زیادہ زخمی خواتین، بچے اور بزرگ شہریوں کو ہمارے ریکارڈ میں شامل کیا گیا ہے، اور تقریباً 120 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔"

ابتدائی رپورٹوں میں جاں بحق ہونے والوں کی  تصدیق شدہ تعداد 15 بتائی گئی لیکن ہنگامی امداد میں مصروف کارکنوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر تباہی کے مکمل پیمانے کی تصدیق کے بعد یہ ہمیشہ بڑھنے کا امکان تھا۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی موجودہ تعداد 300 سے زیادہ ہے۔

ایک ویڈیو فوٹیج کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ہرات سنٹرل ہسپتال سے ہے جس میں متعدد ہلاکتوں کو دکھایا گیا ہے جو مرکزی عمارت کے باہر ٹرمک پر پورٹیبل انٹرا وینیس ڈرپس سے منسلک ہیں جو کہ ہنگامی علاج کی اچانک اور زبردست مانگ کی علامت ہے۔

دوسری ویڈیوز ہرات کے انجیل ضلع میں تباہی کے مناظر دکھا رہی ہیں جہاں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے نے سڑکیں بند کر دی ہیں، جس سے بچاؤ کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔

ہرات میں ایک طالب علم ادریس ارسلا نے اے ایف پی کو بتایا، "صورتحال بہت خوفناک تھی، میں نے کبھی ایسا تجربہ نہیں کیا۔" زلزلے کے جھٹکے شروع ہونے کے بعد وہ اپنے کلاس روم کو محفوظ طریقے سے خالی کرنے والا آخری شخص تھا۔

ہرات ایران کی سرحد سے 120 کلومیٹر (75 میل) مشرق میں واقع ہے اور اسے افغانستان کا ثقافتی دارالحکومت سمجھا جاتا ہے۔ ورلڈ بینک کے 2019 کے اعداد و شمار کے مطابق ایک اندازے کے مطابق 1.9 ملین لوگ صوبے میں رہ رہے ہیں۔

افغانستان اکثر زلزلوں کی زد میں رہتا ہے - خاص طور پر ہندو کش پہاڑی سلسلے میں کیونکہ یہ یوریشین اور ہندوستانی ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم کے قریب واقع ہے۔

گزشتہ سال جون میں صوبہ پکتیکا میں 5.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور دسیوں ہزار بے گھر ہو گئے تھے۔

ہرات میں امدادی کارروائیاں

ہرات صوبہ کے دور دراز علاقہ میں آنے والے زلزہ کی تہابی کا اندازہ اب تک نہیں ہو سکا تاہم انٹرنیشنل امدادی تنظیموں کی جانب سے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کرروائیوں کے لئے ابتدائی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔

مہاجرین کیلئے کام کرنے والی انٹرنیشنل امدادی تنظیم انٹرنیشنل ریسورس کمیٹی نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر اتوار کی صبح پاکستانی وقت کے مطابق سوا 3 بجے بتایا کہ ہفتہ کو ہرات، افغانستان کے مغرب میں 6.3 شدت کے تباہ کن زلزلے کے بعد IRC دیگر این جی اوز کے ساتھ ضروریات کا جائزہ لے رہا ہے۔ سینکڑوں افراد کے ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔