شادی سے انکار، لڑکی پر تیز دھار آلے سے حملہ

8 Oct, 2020 | 07:12 PM

Arslan Sheikh

( فخر امام ) کاہنہ کے علاقے میں کارسوار ملزمان کے شادی سے انکار پر لڑکی پر چھریوں سے وار، شدید زخمی حالت میں سڑک کنارے پھینک کر فرار ہو گئے جبکہ متاثرہ خاتون کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

خواتین پر حملوں اور تشدد کے واقعات کا سلسلہ نہ تھم سکا، گنگا رام ہسپتال میں تعینات سٹاف نرس کو اپنے ہی کزن نے شادی سے انکار پر چھریوں کے وار کر کے شدید زحمی کر دیا اور زخمی حالت میں گاڑی سے سڑک کنارے پھینک کر فرار ہوگیا۔

متاثرہ لڑکی عشرت کا کہنا ہے اس کے کزن علی نے ساتھیوں کے ہمراہ پہلے گنگارام ہسپتال سے زبردستی گاڑی میں بٹھایا، کاہنہ کے قریب پہنچ کر اس پر متعدد چھریوں کے وار کیے۔ لڑکی نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی تو عینی شاہدین اور وہاں موجود لوگوں کے شور کرنے پر لڑکی کو سڑک پر پھینک کر فرار ہوگئے، خون سے لت پت لڑکی کو مقامی افراد نے ہسپتال منتقل کیا۔

لڑکی کے والد محمد شفیع کا کہنا تھا کہ عشرت اس سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی، ہم نے حال ہی میں لڑکی کا رشتہ دوسرے کزن کے ساتھ طے کیا تھا، ملزم علی نے اغوا کے بعد لڑکی کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ ہمارا اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ نوٹس لیکر انصاف دلائیں۔

متاثرہ لڑکی اور اس کے والد نے ملزم کے خلاف سخت سے سخت کارروائی اور تحفظ فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب آئی جی پنجاب کے نوٹس پر ہوٹل میں طالبہ کو ہراساں کرنے والے چوکی انچارج ارشد بھٹی کو معطل کر دیا گیا۔ نواب ٹاون کےعلاقے کیو بلاک میں واقع گرینڈ ہلٹن ہوٹل میں چوکی انچارج ارشد بھٹی نے طالبہ کنزا کو ہراساں کیا اور نازیبا زبان استعمال کی تھی۔ سٹی فورٹی ٹو پر خبر نشر ہونے پر آئی جی پنجاب انعام غنی نے نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کی تھی۔

سی سی پی او عمر شیخ نے ایس ایس پی آپریشنز فیصل شہزاد کو انکوائری افسر مقرر کیا، جس پر ایس ایس پی آپریشنز نے قصور وار ہونے پر چوکی انچارج ارشد بھٹی کومعطل کر دیا۔ ایس ایس پی آپریشنز فیصل شہزاد کا کہنا ہے کہ ارشد بھٹی اور دیگر اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی جاری ہے۔

مزیدخبریں