نئے بلدیاتی نظام کےتحت اداروں اوراختیارات کی منتقلی حکومت کیلئے درد سر بن گئی

8 Oct, 2020 | 04:50 PM

Shazia Bashir

ریحان گل: نئے بلدیاتی نظام کےتحت اداروں اور اختیارات کی منتقلی پنجاب حکومت کےلیےدرد سر بن گئی، محکموں کے اعتراضات سے تنگ آ کرمنتقلی کی سفارشات تیار کرنے کے لیےوزراء کی کمیٹی بنانےکا فیصلہ کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق    نئےبلدیاتی ایکٹ کے تحت ایل ڈی اے، پی ایچ اے، واسا سمیت دیگر ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اورکمپنیز کو بلدیاتی اداروں کے ماتحت کیا جانا ہے، ان اداروں کی منتقلی کے لیےایڈیشنل چیف سیکرٹری کی زیر صدارت اجلاس منعقد کیا گیا لیکن ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کی جانب سےاپنےاختیارات کم اور ماتحتی قبول کرنےپر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

جبکہ مختلف عوامل کی جانب سےسیاسی دباو بھی بڑھایا جا رہا ہے، اس صورتحال سےنمٹنے اور بلدیاتی اداروں کو منتقلی کے لئے وزراء کی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزراء پر مشتمل اعلی سطحی کمیٹی منتقلی پر سفارشات تیار کرے گی،  پنجاب حکومت وزراء کی کمیٹی تشکیل دینے کے لئے وزیراعلی پنجاب سے درخواست کرے گی۔

 دوسری جانب  ایل ڈی اے میں من پسند پلاٹوں کو الاٹ کرنے کا سکینڈل منظر عام پر آگیا، ڈائریکٹر لینڈ ڈویلپمنٹ ون معظم رشید نے جوہر ٹاؤن نے فیورٹ ازم کو فروغ جبکہ ایس او پیز کی دھجیاں بکھیر دیں، ایڈیشنل ڈی جی ہاؤسنگ اعجاز خلیق رزاقی کے اپنے ہی لیٹر نے بھانڈا پھوڑ دیا۔

ذرائع کے مطابق جوہر ٹاؤن میں پلاٹوں کی ایلوکیشن اور ایکسچینج کے سکینڈل پر ایڈیشنل ڈی جی ہاؤسنگ اعجاز خلیق رزاقی نے بھی لیٹر لکھ کر پراسرار خاموشی اختیار کرلی، ڈی ایل ڈی ون معظم رشید کیخلاف چودہ ستمبر کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر فیکٹ فائیڈنگ انکوائری کھولی گئی، پلاٹ نمبر 634 پی ون ، 257,259 ایل بلاک کی ایلوکیشن پر انکوائری ہولڈ ہوئی۔ پلاٹ نمبر 38 سی ون ، 294،295 بی بلاک کی ایلوکیشن ہوئی۔ پلاٹ نمبر 35,402 ڈی ون پر بھی انکوائری ہولڈ ہوئی۔

مزیدخبریں