کوئنز روڈ(عرفان ملک) سی سی پی او نے آئی جی پنجاب کے اختیارات کا استعمال شروع کر دیا، عمر شیخ نے اختیار ملنے سے پہلے ہی ایس ڈی پی اوز کیخلاف کارروائیاں شروع کر دیں۔
سی سی پی او عمر شیخ نے آئی جی پنجاب سے ڈی ایس پیز کے تبادلے کرنے کے اختیارات مانگے تھے، لیکن آئی جی کی جانب سے تاحال سی سی پی او کو اختیارات نہیں سونپے گئے، لیکن عمر شیخ نے خود ساختہ اختیارات استعمال کرتے ہوئے ڈی ایس پیز کو خود ہی کلوز کرنا شروع کردیا۔
چند روز میں ہی عمر شیخ نے اب تک 7 ایس ڈی پی اوز کے خلاف کارروائی کی، زبانی احکامات پر 3 ڈی ایس پیز کو اب تک اپنا پی ایس او لگائے چکے ہیں، جن ڈی ایس پیز کیخلاف کارروائیاں کی گئی ہیں، اُن میں ایس ڈی پی باغبانپورہ ،سمن آباد، ماڈل ٹاؤن اور شاہدرہ شامل ہیں، اسی طرح اسلام پورہ، ماڈل ٹاؤن، شمالی چھاؤنی کے ایس ڈی پی اوز کو عہدوں سے ہٹا چکے ہیں، قانونی طور پر ایس ڈی پی اوز کے تبادلے آئی جی پنجاب کا صوابدیدی اختیار ہے۔
واضح رہے کہ 5 اکتوبر کو پولیس میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی گئی ہے، سات ڈی آئی جیز کو سرنڈر کر دیا گیا جبکہ24ایس پی تبدیل کردیئے گئے۔ ایس ایس پی اکبر ناصرخان کا پنجاب سے وفاق تبادلہ کر دیا گیا، ڈی آئی جی شوکت عباس، ڈی آئی جی رائے بابر سعید، ایس ایس پی لیاقت علی ملک، ڈی آئی جی ہمایوں بشیر تارڑ، ڈی آئی جی محمد انکسار خان، بلال صدیق کمیانہ کے علاوہ ایس ایس پی ذیشان اصغر، ڈی آئی جی بلال صدیق کمیانہ کا پنجاب سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تبادلہ کر دیا گیا۔