ویب ڈیسک : ریلوے ڈویژن حکام نے کہا ہے کہ پاکستان میں فی کس آمدنی میں کمی کے باعث تیز رفتار ٹرین پراجیکٹ نہیں لایا جاسکتا، پاکستان میں تیز رفتارٹرین سروس چلانے سے لاہور سے کراچی کا سفر جہاز سے زیادہ مہنگا ہو جائے گا۔
ریلوے ڈویژن حکام نے قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی میں ایم ایل ون کی تعمیر پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایم ایل ون کا کراچی سے حیدرآباد ٹیسٹ پراجیکٹ کے بعد حیدرآباد سے ملتان پراجیکٹ شروع ہوگا، چین کیساتھ ٹیسٹ پراجیکٹ کی فنانسنگ کیلئے جوائنٹ فنانسنگ میٹنگ آئندہ ہفتے ہوگی۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ ایم ایل ون ٹیسٹ پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد ٹرین رفتار 160 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی۔
ریلوے ڈویژن حکام کے مطابق ٹیسٹ پراجیکٹ میں کراچی سے حیدرآباد تک پٹڑی کے دونوں اطراف میں فینسنگ لگائی جائے گی، پاکستان میں فی کس آمدنی میں کمی کے باعث تیز رفتار ٹرین پراجیکٹ نہیں لایا جاسکتا۔ پاکستان کو تیز رفتار ٹرین سروس چلانے کیلئے 62 ارب ڈالر سے زائد کی ضرورت ہوگی، تیز رفتار ٹرین سروسز چلانے سے لاہور سے کراچی کا سفر جہاز سے زیادہ مہنگا ہو جائے گا۔ ایم ایل ون بننے کے بعد کراچی سے لاہور کا سفر تقریباً 10 گھنٹوں میں طے کیا جا سکے گا۔
ایم ایل ون فنانسنگ کیلئے اکنامک افیئرزڈویژن نے چائنیز حکام کو خط لکھا، ایڈیشنل سیکرٹری نے خط میں کہا کہ پاکستانی اکنامک اینڈکمرشل کونسلر نے گزشتہ ہفتے کے درخواست کی۔