سٹی42: جمعرات کی شب ایمسٹرڈیم میں ایک میچ کے بعد اسرائیلی فٹ بال کے شائقین اسرائیل مخالف فسادیوں کے ایک منظم اور وسیع پیمانے پر حملے کی زد میں آ گئے۔ ڈچ سکیورٹی فورسز سیاحوں کی حفاظت میں بظاہر بے بس دکھائی دے رہی تھیں کیونکہ ان پر نقاب پوش حملہ آوروں کے گروہ نے گھات لگا کر حملہ کیا تھا جنہوں نے "آزاد فلسطین" کا نعرہ لگایا تھا۔ فسادیوں نے اسرائیلیوں کو مارا پیٹا اور ہراساں کیا۔
میڈیا کے متعدد ذرائع سے حاصل وہنے والی معلومات کے مطابق جمعرات کی رات ایمسٹر ڈیم کے بعض علاقوں میں اسرائیلی فٹ بال ٹیم کے میچ کو دیکھنے کے لئے اسرائیل سے آنے والے شائقین پر منظم حملوں کے بعد زخمی ہونے والے دس اسرائیلیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا اور تین گھنٹوں کے تشدد کے بعد تک وہ اپنے خاندانوں سے رابطے سے باہر تھے۔
بتایا جا رہا ہے کہ بظاہر زیادہ تر مقامی مسلمانوں اور عربوں کی طرف سے اس حملے کا ارتکاب کیا گیا، حملہ شروع ہونے کے بعد اس میں مزید لوگ شامل ہو گئے اور مبینہ طور پر سینکڑوں مزید لوگوں نے ان کے ہوٹلوں میں محاصرہ کیا ۔ اسرائیل کے میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ خدشہ ہے کہ جب ان لوگوں کو ایمسٹرڈیم سے سرائیل واپس بھیجنے کے لئے ائیر پورٹ پر فلائٹس مین سوار کروانے کی کوشش کی گئی تو اس دوران ان پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
اسرائیل نے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ڈچ حکام کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور اپنے شہریوں کو مزید تشدد سے بچا کر اسرائیل واپس لانے کے لئے امدادی مشن کے لیےاسرائیلی فوج IDF کارگو طیارے بھیجنے کی تیاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ایمسٹرڈیم ہالینڈ میں مقیم تمام اسرائیلی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے ہوٹلوں سے باہر نہ نکلیں۔ اس دوران ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہاہے۔
ایمسٹرڈیم پولیس کا مؤقف
ڈچ حکام نے جمعہ کی صبح کہا کہ صورت حال پرامن دکھائی دیتی ہے اور انہوں نے درجنوں گرفتاریاں کی ہیں۔
ایک پولیس ترجمان نے اے این پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ میچ کے بعد کم از کم 57 افراد کو گرفتار کیا گیا، کیونکہ فلسطین کے حامی مظاہرین نے اسٹیڈیم تک پہنچنے کی کوشش کی تھی، حالانکہ شہر نے انہیں وہاں احتجاج کرنے سے منع کیا تھا۔
تاہم، پولیس نے کہا کہ میچ ختم ہونے کے بعد شائقین بغیر کسی تصادم کے اسٹیڈیم سے چلے گئے، لیکن شہر کے مرکز میں رات کے دوران کئی جھڑپوں کی اطلاع ملی۔
ہالینڈ کے وزیر اعظم ڈک شوف نے اس واقعہ کے متعلق کہا کہ تشدد ناقابل قبول ہے، تمام مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت ہے۔ "میں نے ایمسٹرڈیم سے آنے والی خبروں کی خوف کے ساتھ پیروی کی،" شوف نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا جس میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس واقعے کے حوالے سے اسرائیلی ہم منصب بینجمن نیتن یاہو سے رابطے میں ہیں۔
یہ تشدد جمعرات کی رات دیر گئے اسرائیل کے کھلاڑیوں کی سوکرز ٹیم "مکابی تل ابیب" اور "ایجیکس ایمسٹرڈیم" کے درمیان میچ کے بعد شروع ہوا۔ شائقین نے میچ کے بعد عربی بولنے والے گروہوں کے حملے کی اطلاع دی اور منظم گروہوں نے سٹیڈیم کے باہر اور ان کے ہوٹلوں پر گھات لگا کر حملے کئے۔ حملہ آوروں میں سے کئی نقاب پوش تھے اور کچھ نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے۔
سوشل میڈیا پر فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ حملہ آور اسرائیلیوں کا پیچھا کرتے ہیں، انہیں مارتے ہیں اور بعض اوقات زمین پر گرا کر ٹھڈے مارتے ہیں۔
اسرائیلیوں نے اطلاع دی ہے کہ مقامی پولیس کی ناکافی اور غیر موثر مداخلت کے دوران یہ فساد چلتا رہا۔ فسادیوں نے کئی گھنٹوں تک اسرائیلی شہریوں کو ہراساں کیا گیا اور ان کا پیچھا کر کے گھیر کر ان پر ھملے کرتے رہے۔ فساد پر آمادہ گروہ ان کے ہوٹلوں میں بھی پہنچ گئے۔
عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق، اس فساد کے دوران کچھ اسرائیلیوں کے پاسپورٹ چوری ہو گئے تھے۔ کچھ ویڈیوز میں زمین پر گرے ہوئے افراد کوخود کو تنہا چھوڑنے کی بھیک مانگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایک نے تشدد سے بچنے کے لئے حملہ آوروں کو رقم کی پیشکش کی۔ ایک اور کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ گلی میں ایک شخص کو گھیر کر فسادیوں نے یہ جاننے کا مطالبہ کیا کہ وہ کہاں سے بھاگنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تشدد کا نشانہ بننے والے بہت سے لوگوں نے اس تجربے کو "ایک قتل عام" کے طور پر بیان کیا جس نے سات اکتوبر کے صدمے کو زندہ کر دیا۔ تشدد کا نشانہ بننے والوں کو خاص طور پر ڈچ حکام کی جانب سے تحفظ کی کمی کی شکایت رہی۔
تشدد کا نشانہ بننے والے اسرائیلی نے ایک اسرائیلی نیوز آؤٹ لیٹ کان نیوز کو بتایا کہ "وہ ہر کونے پر گروہوں کی شکل میں انتظار کر رہے تھے اور جب جب انہوں نے یہودیوں کو شناخت کیا تو انہوں نے ان کا پیچھا کیا۔"
"یہ کرسٹل ناچٹ 2 تھا،" ایک اور وکٹم نے چینل 12 نیوز کو بتایا۔ "ہم یہاں محفوظ نہیں ہیں، ہم اپنے ہوٹل کے اندر بند ہیں۔"
"درجنوں نے ہم پر حملہ کیا۔ یہ منصوبہ بند لگ رہا تھا،" ایک اور ن وکٹم نے نیوز آؤٹ لیٹ Ynet کو بتایا۔
سوشل ویب سائٹ ایکس پر کسی نے لکھا، ایمسٹرڈیم میں آج رات کچھ خوفناک ہے"صرف یہودیت مخالف" جب اسرائیلی فٹ بال کے شائقین کو فلسطین کے حامی ہجوم نے مارا پیٹا۔ پولیس کہاں ہے؟
اسرائیلیوں کو واپس لانے کے لئے دو طیارے
یروشلم میں وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے اس واقعہ کے متعلق کہا کہ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ اسرائیلیوں کو واپس لانے کے لیے دو طیارے ایمسٹرڈیم روانہ کیے جائیں، اور اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوج کا ایک مشن "کارگو طیاروں کو لے کر جائے گا اور اس میں طبی اور امدادی ٹیمیں شامل ہوں گی،" یہ مشن ڈچ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
وزیر اعظم کے دفتر کے ایک بیان کے حوالے سے نیتن یاہو نے ہالینڈ کے وزیراعظم شوف اور مقامی سیکورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ "فسادیوں کے خلاف فیصلہ کن اور تیزی سے کارروائی کریں، اور اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائیں"۔ انہوں نے ہالینڈ میں یہودی کمیونٹی کے لیے سیکورٹی بڑھانے کا بھی کہا۔
نیتن یاہو نے حملے پر مذمت کے بیانات دینے پر وزیراعظم شوف کا شکریہ ادا کیا، نیتن یاہو نے اس حملے کو اینٹی سیمیٹک قرار دیا۔
اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل نے ایمسٹرڈیم میں اسرائیلیوں اور یہودیوں کو سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے ان لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسی پبلک پلیس پر اسرائیلی یا یہودی علامتیں ظاہر نہ کریں۔
ہوٹلوں سے ائیرپورٹ تک بحفاظت ٹرانزٹ کا مسئلہ
اسرائیل کے نئے وزیر خارجہ گیدون ساعار نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ہالینڈ کی حکومت سے اسرائیلی شہریوں کے اپنے ہوٹلوں سے ہوائی اڈے تک محفوظ اخراج کو یقینی بنانے میں مدد کی درخواست کی ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے بھی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’قتل عام‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان بنیاد پرست دہشت گردی کے حامیوں کے حقیقی چہرے ہیں جن سے ہم لڑ رہے ہیں۔! ڈینی ڈینن نے ایک پوسٹ میں لکھا، مغربی دنیا کو اب جاگنے کی ضرورت ہے!
نیدر لینڈ "یورپ کا غزہ" بن رہا ہے، گیرٹ وائلڈر
سخت دائیں بازو کے ڈچ سیاست دان گیرٹ وائلڈرز، جن کی پارٹی نیدرلینڈز کی حکومت کی رکن ہے، نے ان حملوں کی شدید مذمت کی۔
"ایسا لگتا ہے جیسے ایمسٹرڈیم کی گلیوں میں کوئی یہودی شکار کر رہا ہو،" انہوں نے کہا کہ حملہ آور تارکین وطن تھے۔ "شرم ہے کہ ہالینڈ میں ایسا ہو سکتا ہے۔" انہوں نے بھی اس حملے کو "ایمسٹرڈیم کی گلیوں میں قتل عام" قرار دیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ نیدرلینڈز "یورپ کا غزہ" بن گیا ہے۔
اینٹی سیمیٹزم کے خلاف امریکی ایلچی کا بیان
امریکی سفیر ڈیبورا لپسٹڈٹ نےسوشل پلیٹ فارم ایک پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، "ایمسٹرڈیم میں آج رات ہونے والے حملوں سے خوفزدہ ہوں، جو کہ ایک کلاسک قتل و غارت کی انتہائی یاد دلا رہے ہیں۔" "میں اس بات سے بھی شدید پریشان ہوں کہ مبینہ حملے کتنے عرصے تک جاری رہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ سیکورٹی فورس کی (غیر مؤثر) مداخلت کی مکمل تحقیقات کرے اور یہ کہ یہ نفرت انگیز حملے کیسے ہوئے"۔
"ایک خوفناک تاریخی ستم ظریفی کے طور پر، یہ 1938 میں Reichspogromnacht کی سنگین برسی سے دو دن پہلے ہو رہا ہے، جب نازیوں کی طرف سے منظور شدہ اور یہودیوں کے خلاف قتل عام پورے جرمن ریخ میں پھوٹ پڑا تھا،" انہوں نے کرسٹل ناخٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا۔
اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے ان حملوں کو "کسی بھی ملک کے لیے جو آزادی کی اقدار کو برقرار رکھنا چاہتا ہے، ایک انتباہی نشان" قرار دیا۔ اسرائیلی صدر نے ایکس پر لکھا، "ہم آج صبح چونکا دینے والی تصاویر اور ویڈیوز دیکھنے کے لیے بیدار ہوئے جو کہ 7 اکتوبر کے بعد سے، ہم نے دوبارہ کبھی دیکھنے کی امید نہیں کی تھی: ایک اینٹی سمیٹک قتل عام فی الحال ایمسٹرڈیم، نیدرلینڈز کے مرکز میں مکابی تل ابیب کے شائقین اور اسرائیلی شہریوں کے خلاف ہو رہا ہے۔۔"
اسحاق ہرزوگ نے کہا کہ انہیں بھروسہ ہے کہ ڈچ حکام "فوری طور پر کارروائی کریں گے اور حملے کی زد میں آنے والے تمام اسرائیلیوں اور یہودیوں کی حفاظت، تلاش اور انہیں بچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے، اور تمام مطلوبہ ذرائع سے یہودیوں اور اسرائیلی شہریوں کے خلاف تشدد کو ختم کریں گے۔"
ہم آج صبح خوف کے ساتھ، وہ چونکا دینے والی تصاویر اور ویڈیوز دیکھتے ہیں جو 7 اکتوبر کے بعد سے، ہم نے دوبارہ کبھی نہ دیکھنے کی امید کی تھی: ایک سام دشمن قتل عام
ایمسٹرڈیم کے واقعات کی ایک اور نیریشن
الجزیرہ نیوز نے ایمسٹرڈیم کے واقعات کو اسرائیلی فٹ بال فینز کی جانب سے فلسطین کے حامیوں کے ساتھ تصادم قرار دیا ہے۔ الجزیرہ نیوز نے اس واقعہ کے متعلق لکھا، میڈیا رپورٹس اور حکام کے مطابق، اسرائیلی فٹ بال شائقین کی ایمسٹرڈیم میں ان کی ٹیم مکابی تل ابیب اور ایجیکس کے درمیان یوروپا لیگ فٹ بال میچ سے پہلے اور بعد میں بظاہر فلسطینی حامی مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
الجزیرہ نیوز نے لکھا، مبینہ طور پر یہ جھڑپیں جمعرات کی رات جوہان کروف ایرینا، شہر کے مرکزی میدان اور ایجیکس ایمسٹرڈیم کے ہوم اسٹیڈیم کے باہر ہوئیں۔ ایجیکس نے ہاف ٹائم میں 3-0 کی برتری کے بعد میچ 5-0 سے جیت لیا تھا۔