ویب ڈیسک : ملک بھر کے مختلف علاقے اور بڑے شہر اس وقت سموگ کی لپیٹ میں ہیں، سموگ میں کون کون سے خطرناک کیمیکلز ہیں تفصیلات سامنے آگئیں۔
ذرائع محکمہ ماحولیات نے بتایا ہے کہ سموگ میں سلفر ڈائی آکسائیڈ، ہائیڈرو کاربن اور امونیا گیس کے پارٹیکلز بڑی تعداد میں موجود ہیں، سموگ میں مجموعی طور پر 276 کیمیکلز کی امیزش ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ لاہور میں پیدا ہونے والی سموگ سرمئی اور پیلے رنگ کا کمپاؤنڈ ہے، سرمئی اور پیلے رنگ کی سموگ گاڑیوں کے تیل اور سلفیورک ایسڈ کے مرکب سے بنتی ہے، پنجاب میں 2 کروڑ 50 لاکھ چھوٹی بڑی گاڑیاں یومیہ 8 کروڑ لٹر پٹرول اور 9 کروڑ لٹر تک ڈیزل جلاتی ہیں۔
لاہور میں 45 لاکھ موٹر سائیکل اور 75 لاکھ چھوٹی بڑی گاڑیاں کاربن مونو آکسائیڈ اور نائٹروجن ہوا میں تحلیل کر رہی ہیں، بھینسوں کے باڑے شہری فضلے اور کھاد سے پیدا ہونے والی امونیا گیس سلفر ڈائی آکسائیڈ سے مل کر زہریلی سموگ بنا رہے ہیں۔
پنجاب کی سموگ میں ساہیوال کول پاور پلانٹ بھی کردار ادا کر رہا ہے، سائنس دانوں نے سموگ کے فوری خاتمے کا حل بھی پیش کر دیا۔
انہوں نے بتایا ہے کہ مصنوعی بارش کے بجائے سموگ ٹاور نصب کیے جائیں، لاہور میں آٹھ مختلف مقامات پر سموگ ٹاور نصب کرنے سے ہوا صاف کی جا سکتی ہے، سموگ ٹاور ٹیکنالوجی پاکستان میں موجود ہے چین سے بھی درآمد کی جا سکتی ہے۔