مارکیٹیں کب بند کی جائینگی؟ لاہور ہائیکورٹ نے بڑے احکامات جاری کردیے

8 Nov, 2024 | 10:40 AM

ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ کا سموگ تدارک سے متعلق بڑےاحکامات،ہائیکورٹ کا دھواں دینے والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا حکم، مارکیٹیں رات 8بجے بند کرنے کا حکم۔

تفصیلات کےمطابق ٹریفک پولیس کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو فوری بند کرنے کا حکم دیا گیا، ڈولفن پولیس کو بھی دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کاحکم دیا گیا۔

عدالت کا اپنے حکم میں کہناتھا کہ رات 11 بجے کے بعد ٹریفک والے پھیل جائیں ، دھواں چھوڑنےوالی گاڑیاں جہاں نظرآئیں فوری بندکردیں،سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو لاری اڈوں پر دھواں چھوڑنیوالی بسوں کو سیل کرنیکا حکم دیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے مارکیٹیں رات 8بجے بند کرنے اور  اتوار کے روز مارکیٹیں مکمل بند کرنے کا حکم بھی دیا، عدالت نےتمام پرائیویٹ دفاتر میں 2 روز  کے لئے ورک فراہم کرنےکاحکم جاری کیا۔

 جسٹس شاہد کریم کاکہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل ، سی سی پی او و دیگر متعلقہ افسران کیساتھ میٹنگ کریں ،ایڈووکیٹ جنرل افسران کودھواں چھوڑنیوالی گاڑیوں کوبندکرنےکےعدالتی حکم بارےآگاہ کریں ، ایڈووکیٹ جنرل سموگ سےمتعلقہ سرگرمیوں کومانیٹرکریں گے۔
ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے حمید اللہ ملک نے سموگ بارے حکومتی اقدامات پر تحفظات کا اظہار کیا، ڈائریکٹرپی ڈی ایم اے کا کہناتھا کہ سرکاری ادارےغلط ہیں جس وجہ سےسموگ قابونہیں آرہی۔
جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کی،ممبرماحولیاتی کمیشن نےعدالتی احکامات پرعملدرآمدبارےرپورٹ پیش کی،جسٹس شاہدکریم نےکہا مینارپاکستان کی طرف رات11بجےنکلاتوگاڑیاں بڑی تعدادمیں دھواں چھوڑتی نظرآئیں،کاش افسران باہر نکل کر دیکھیں کہ کیا حالات ہیں۔
کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز اپنے اپنے اضلاع میں دفاتر میں بیٹھےرہتے ہیں ،کیا ان افسران کی ذمہ داری نہیں کہ وہ باہر نکل کر دیکھیں ؟یہ کوئی طریقہ نہیں کہ لوگوں کاکاروباربند کردیں، گاڑیوں نے شہر میں آنا ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہونا چاہیے۔
نہر کنارے ٹریفک کی بھرمار ہے، دھواں دینے والی گاڑیوں کیخلاف کارروائی کاکسی کوکوئی خیال نہیں،وکیل میاں عرفان کا کہناتھا کہ موجودہ حالات میں رات 10بجے کے بعد کرفیو لگا دیناچاہیے، کرفیوکےباعث کوئی بلا ضرورت باہرنہیں نکلےگا۔

عدالت نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بارے فیصلہ کرسکتی ہے،کیا آپ چاہتے ہیں سارے فیصلے عدالت کرے اور لوگ اس پر تنقید کریں ؟کیا حکومت اقدامات نہیں کرسکتی ؟ عدالت نے کیس کی سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی

مزیدخبریں