ملک اشرف: عدالتی نافرمانیاں، سرکاری بابووں کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں میں کمی نہ آسکی ، ہائیکورٹ میں عدالتی حکم عدولی پر بیوروکریسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواستوں کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے تجاوز کرچکی ہے، سولہ افسران کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں نو نومبر کو سماعت کے لئے مقرر کی گئی ہیں، عدالتی احکامات نظر انداز کرنے میں محکمہ پولیس پہلے مجکمہ بلدیات دوسرے نمبر پر ہے۔
ہائیکورٹ کی 6 مختلف عدالتوں میں کل بیوروکریسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت ہوگی، افسران نے عدالتوں میں غیر مشروط معافیاں،پھر عدالتی نافرمانیاں کرنا معمول بنالیا، عدالتی فیصلوں پر بروقت عمل درآمد نہ ہونے سے وکلاء اور سائلین پریشان ہیں۔
وکلاء رہنما کہتے ہیں کہ عدالتی احکامات پر بروقت عمل درآمد کو یقینی بنانے سے عدالتوں پر اعتماد میں اضافہ ہوگا، عدالتی احکامات پر بروقت عمل درآمد نہ کرنے والے افسران کو سخت سزائیں دی جائیں، حکم عدولی پر عدالت ایک دو افسروں کو جیل بھجوا دے تو باقی سب سدھر جائیں گے۔
دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان کی منظوری کے بعد سولہ نومبر سے شروع ہونےوالے سول ججز کی بھرتی کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ سول ججز کی بھرتی کے لئے امیدواروں کو رول نمبر سلپیں جاری کردی گئیں۔لاہور سمیت صوبہ بھر کے 3143 امیدوار سول ججز کی بھرتی کے امتحان میں شرکت کریں گے ۔
سول ججز کی بھرتی کے لئے بی اے ایل ایل بی اور دوسالہ وکالت پریکٹس کا تعلیمی معیار رکھا گیا ہے۔ لاہور بورڈ کے امتحانی سینٹرز ،ملتان بہاولپور اور راولپنڈی میں تحریری امتحانات لئے جائیں گے۔امیدواروں سے سول، فوجداری ، جنرل نالج ، انگلش سمیت سات مضامین کے امتحانی پیپرز لئے جائیں گے۔